اسلام آباد( تنویر ہاشمی )سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ میں انکشاف ہواہےکہ پاکستان ، بھارت ‘ فلپائن ‘ ترکی ‘ سری لنکا‘ بنگلادیش اور خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں تعلیم اور صحت پر سب سے کم خرچ کرنے والا ملک ہے‘پاکستان نے خطے کے تمام ممالک کے مقابلے میں تعلیم اور صحت پر سب سے کم خرچ کیا ہے، پاکستان نےا یک سال میں تعلیم پر جی ڈی پی کا 1.9فیصداور صحت پر جی ڈی پی کا 0.8فیصد خرچ کیا۔
قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، کمیٹی کو گورنرا سٹیٹ بنک جمیل احمد نے بتایا کہ اس وقت ملک پر مجموعی طور پر 130ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض ہے اس میں سے 100ار ب ڈالر حکومت اور سٹیٹ بنک کا قرض ہے ،82ارب ڈالر حکومتی قرض ہے
30ارب ڈالر نجی شعبے کا قرض ہے‘پاکستان نے رواں مالی سال کےپہلے چھ ماہ میں پانچ ارب 70کروڑ ڈالر کا قرض واپس کیا ہے جبکہ آئندہ چھ ماہ میں ساڑھے چار ارب ڈالر کا قرض واپس کرنا ہے جس میں کوئی مسئلہ نہیں‘ 16ارب ڈالر کا قرض ری رول ہو جائے گا‘رواں مالی سال پاکستان نے 10ارب ڈالر کے قرضے کی ادائیگی کرنی ہے‘رواں مالی سال پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح 3فیصدرہے گی ‘ ۔
اس وقت اسٹیٹ بنک میں موجود زرمبادلہ کےذخائر قرض کی رقم کے نہیں ہیں ، یہ رقم سٹیٹ بنک نے انٹر بنک مارکیٹ سے خریدی ہے، اور تاریخ میںا یسا پہلی مرتبہ ہوا ہےکہ سٹیٹ بنک کےذخائر بغیر کسی قرض کے ہیں، گورنر اسٹیٹ بنک نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان دنیا کےا کثر ممالک کے مقابلے میں تعلیم اور صحت پر سب سے کم خرچ کرنیوالا ملک بن گیا ہے‘۔
گورنرا سٹیٹ بنک نے بتایا کہ رواں مالی سال 35ارب ڈالر غیر ملکی ترسیلات زر ہونے کی توقع ہے، چھ ماہ میں ساڑھے 14ارب ڈالر کی ترسیلات ہوئی ہیں ، قائمہ کمیٹی میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ کریڈٹ کا رڈ اور اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے مقامی کرنسی کے استعمال پر سالانہ اربوں ڈالر کی فیس بیرون ملک منتقل ہو جاتی ہے ‘۔
کمیٹی نے اسٹیٹ بنک سے تمام بنکوں کے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ سے ویزہ ماسٹر کارڈ کا ریکارڈ طلب کر لیا جبکہ مقامی کرنسی کارڈ کےذریعے کس طرح غیرملکی کرنسی میں ادائیگی ہو تی ہے اس کا مکمل پلان بھی طلب کر لیا ۔