کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ نے چار سابق کپتانوں مشتاق محمد، انضمام الحق ، سعید انور اور مصباح الحق کو ہال آف فیم 2024 میں شامل کرلیا ہے۔ پی سی بی ہال آف فیم میں اس سے قبل عبدالقادر، اے ایچ کاردار، فضل محمود، حنیف محمد، عمران خان، جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس، یونس خان اور ظہیر عباس شامل ہوچکے ہیں۔ چار آئیکونز کو ایک آزاد اور شفاف ووٹنگ کے عمل کے ذریعے شامل کیا گیا ، چاروں اسٹارز کو یادگاری ٹوپیاں اور خصوصی طور پر ڈیزائن کی گئی تختیاں پیش کی جائیں گی۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہاہے کہ پی سی بی ہال آف فیم میں ان کی شمولیت ان کی گرانقدر خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ مشتاق محمد نے 1959 سے 1979 تک پاکستان کی نمائندگی کی اور کپتان بھی رہے، 57 ٹیسٹ میچوں میں 3643 رنز بنائے اور 79 وکٹیں حاصل کیں ، ان کی قیادت میں پاکستان نے 1977 میں آسٹریلیا میں سڈنی ٹیسٹ میں پہلی بار کامیابی حاصل کی ۔ مشتاق محمد کے تین بھائیوں حنیف محمد وزیرمحمد اور صادق محمد نے بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلی جو چار بھائیوں کا ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا منفرد واقعہ ہے۔ انضمام الحق نے 1991 سے 2007 تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستان ٹیم کے رکن رہے۔ مصباح الحق نے 2001 سے 2017 تک پاکستان کی نمائندگی کی اور ان کی قیادت میں پاکستان ٹیم 2016 میں آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں نمبرایک پوزیشن پر آئی ۔ وہ 2009 میں آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم میں بھی شامل تھے، سعید انور نے 1989 سے 2003 تک پاکستان کی نمائندگی کی ۔ 31 سنچریاں اور 68 نصف سنچریاں بنائیں۔ 1996، 1999 اور 2003 کے ورلڈ کپ میں ان کی تین سنچریاں اور تین نصف سنچریاں شامل تھیں۔ یہ اعزاز پانے پر چاروں کرکٹرز فخر اور خوشی کا اظہار کیا ہے۔ مشتاق محمد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے اپنا آخری میچ کھیلنے کے 45 سال بعد یہ اعزاز ملنا اور خاص کر میرے لیجنڈ بھائی حنیف سمیت چند بہترین کرکٹرز کے ایک چھوٹے سے گروپ میں شامل ہونا اور بھی زیادہ خوشی کی بات ہے۔ سعید انور کا کہنا ہے کہ یہ بہت بڑا اعزاز ہے ۔ اپنے بچپن کے ہیروز اور ساتھیوں کی صف میں شامل ہونا عاجزی کی بات ہے ۔ انضمام الحق کا کہنا ہے مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ پورے کیریئر میں جو عزت، پہچان اور محبت ملی ہے یہ سب پاکستان کی وجہ سے ہے۔ مصباح الحق نے کہا ہے کہ میں پی سی بی ہال آف فیم میں شامل ہونے پر انتہائی اعزاز اور عاجزی محسوس کر رہا ہوں، پاکستان کی نمائندگی کرنا ایک اعزاز تھا، ٹیم کی کپتانی اس سے بھی بڑا اعزاز تھا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے یہ اعتراف میرے سفر کی بہترین کامیابی ہے۔