کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز پروگرام ”نیا پاکستان“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو میں علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ مذاکرات کو منطقی نتیجے تک پہنچانے کے لیے عمران خان سے مسلسل ملاقاتیں ضروری ہیں، حکومت کو عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے رویہ بہتر کرنا ہوگا۔ عمران خان نے مطالبات ڈرافٹ کرکے پیش کرنے کی ہدایت دی ہے، جبکہ جوڈیشل کمیشن غیرجانبدار اور متفقہ ججز پر مشتمل ہونا چاہیے۔مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ 1991 کے پانی کے معاہدے کے تحت تمام صوبوں کے پانی کی تقسیم کا فارمولا طے ہے، اور ہر صوبہ اپنے حصے کے پانی سے نئی نہریں بنا سکتا ہے۔ فورمز موجود ہیں، جہاں بات چیت سے ابہام دور کیا جا سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق میزبان شہزاد اقبال نے پروگرام کے آغاز میں کہا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں جو تعطل پیدا ہوا تھا اس حوالے سے آج اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ مذاکراتی ٹیم کی عمران خان سے ملاقات کروادی گئی ہے ۔اسد قیصر، عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا ، اور سینیٹر ناصر عباس نے عمران خان سے اجتماعی جبکہ علی امین نے عمران خان سے ون آن ون ملاقات کی اور اس ملاقات کے بعدا نہوں نے میڈیا سے گفتگو نہیں کی۔ جبکہ حامد رضا نے کہا کہ ملاقات کنٹرولڈ ماحول میں کروائی گئی۔ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ نو مئی اور چھبیس نومبر کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور اسیران کی رہائی بنیادی مطالبات کا حصہ اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات کا سلسلہ آگے نہیں چلے گا۔ممبر اپوزیشن اسمبلی علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ہم نے اپنی دوسری میٹنگ میں ہم نے یہ نہیں کہا تھا کہ ہماری ملاقات عمران خان سے کرائی جائے اگر مذاکرجات کو کسی منطقی نتیجے تک پہنچانا ہے تو ہماری ملاقاتیں تو تواتر سے ہونی ضروری ہیں کیوں کہ جو بھی بات ہوگی ان کے گوش گزار کر کے ان سے رہنمائی لی جائے گی۔ہماری ملاقات اسی چھوٹے کمرے میں ہوئی جہاں پہلے ہوئی تھی کھلے ماحول میں ملاقات نہیں ہوئی ضروری ہے ہم پر اعتماد کیا جائے چونکہ ہمیں عوام کا اعتماد حاصل ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ مطالبات ڈرافٹ کر کے بھیج دیں ۔