اسلام آباد(مہتاب حیدر) ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کی جاری کردہ گلوبل رسکس رپورٹ 2025 میں پاکستان کو درپیش چار بڑے خطرات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جن میں معاشی کمزوریاں، موسمیاتی آفات، سیاسی عدم استحکام، اور تکنیکی خلل شامل ہیں۔تاہم رپورٹ میں معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی کارکردگی کو بہترین قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ خبردار کرتی ہے کہ مہنگائی، کرنسی کی گراوٹ، اور بڑھتے ہوئے قرضوں کی ادائیگیاں پاکستان کی معیشت کو نمایاں طور پر کمزور کر سکتی ہیں، جس سے سرمایہ کاری کے اعتماد اور ترقی کے امکانات متاثر ہو سکتے ہیں۔تاہم ملک نے گزشتہ چند سالوں میں قابل ذکر مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے اور اپنے معاشی چیلنجز کو نہایت مہارت سے سنبھالا ہے۔ اسکے علاوہ، پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ موسمیاتی خطرے والے ممالک میں سے ایک ہے، جہاں بار بار سیلاب، شدید گرمی کی لہریں، اور پانی کی قلت جیسے مسائل پیش آتے ہیں، جو خوراک کی حفاظت، بنیادی ڈھانچے کی استحکام، اور روزگار کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل رسکس رپورٹ 2025، جو بدھ کو شائع کی گئی، پاکستان کے لیے ایک تسلی بخش نقطہ نظر پیش کرتی ہے، جو اس کی سالانہ عالمی خطرے کی تشخیص کا حصہ ہے۔ یہ رپورٹ 900 سے زیادہ عالمی ماہرین کی آراء اور ایگزیکٹو اوپینین سروے کے ذریعے 11,000 ماہرین کے ان پٹ پر مبنی ہے۔ پاکستان میں مشال پاکستان نے فروری سے جون 2024 کے دوران اس سروے کو انجام دیا، جس میں کاروباری رہنماؤں کی رائے کو شامل کیا گیا۔ رپورٹ میں ان جغرافیائی، اقتصادی، ماحولیاتی، سماجی، اور تکنیکی چیلنجوں کا تجزیہ کیا گیا ہے جو آنے والے سالوں میں عالمی اور علاقائی منظرنامے کو تشکیل دیں گے۔