کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک “ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے چیف وہپ مسلم لیگ نون قومی اسمبلی ڈاکٹر فضل چوہدری نے کہا کہ مذاکرات کا مقصد عمران خان کی رہائی نہیں، کیونکہ ان کی رہائی عدالتوں سے ہی ممکن ہوگی۔ انہوں نے اس بات کی بھی مذمت کی کہ فیصلہ اس لیے نہیں ہو رہا کہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔ چیف وہپ تحریک انصاف قومی اسمبلی عامر ڈوگر نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلوں میں مداخلت ہو رہی ہے اور انہوں نے فوجی عدالتوں کے ٹرائل پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں قانون سازی عوام کے فائدے کے بجائے مخالفین کو دبانے کے لیے کی جاتی رہی ہے اور اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے کی جاتی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے نو مئی کے واقعات کی حقیقت جاننے کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی ضرورت پر زور دیا جبکہ میزبان حامد میر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ16 جنوری کو مذاکرات ہوں گے۔ عمران خان چاہتے ہیں ان کوسزادی جائے اور مسلم لیگ نون فیصلے کی تاریخ پر تاریخ دینے پر تذبذب کا شکار ہے۔ اسلام آباد میں جاری تعمیراتی منصوبوں اور توڑ پھوڑ نے عوام کو پریشان کر دیا ہے، تاہم ہم نے کل پاکستان اور رومانیہ کے قومی شاعروں کی یادگار سے متعلق جو توڑ پھوڑ کا ذکر کیا تھا اس پر سی ڈی اے نے ان کی دوبارہ تعمیر کا وعدہ کیا ہے۔ میزبان حامد میر نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ سولہ جنوری کو مذاکرات ہوں گے اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ تحریک انصاف کے رہنما کہہ رہے ہیں کہ عمران خان چاہتے ہیں ان کو سزا ہوجائے اور مسلم لیگ نون تاریخوں پر تاریخ دینے پر تذبذب کا شکار ہے۔