• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کو سزا، PTI کا علامتی احتجاج، 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی کو 14، بشریٰ کو 7 سال قید، اڈیالہ جیل سے گرفتار

راولپنڈی (رپورٹ: عاصم جاوید) احتساب عدالت نے 190ملین پاونڈز ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 14 جبکہ انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزاسنا دی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو دس لاکھ اور بشریٰ بی بی کو پانچ لاکھ روپے جرمانہ ادائیگی کا حکم بھی دیا ہے۔ جرمانہ کی عدم ادائیگی پر بانی پی ٹی آئی کو مزید چھ ماہ جبکہ بشریٰ بی بی کو تین ماہ زائد قید کاٹنا ہو گی۔ عدالت نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بھی حکومتی تحویل میں لینے کا حکم دیدیا۔ فیصلے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔ گزشتہ روز احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں 190ملین پاونڈز / القادر ٹرسٹ ریفرنس کا فیصلہ سنایا۔ اس موقع پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ انکی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی کمرہ عدالت میں پہنچیں۔ نیب پراسیکیوشن ٹیم کے تین ارکان عرفان احمد، سہیل عارف اور اویس ارشد سمیت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان ، شعیب شاہین ، سلمان اکرم راجہ ، دیگر وکلا بشریٰ بی بی کی بیٹی اور داماد بھی عدالت میں موجود تھے۔عدالت نے 190 ملین پاونڈز / القادر ٹرسٹ ریفرنس میں عمران خان کو 14 سال قید با مشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت اور 5لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالت نے عمران خان کو بدعنوانی جبکہ بشریٰ بی بی کو معاونت کے الزام میں نیب آرڈیننس 1999کی سیکشن 10(a) کے تحت سزا سنائی۔ عدالت نے عمران خان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 382B کا فائدہ بھی دیا ہے جسکے تحت اس ریفرنس میں اب تک کاٹی گئی سزا کل 14 سال قید سے منہا کر دی جائیگی۔ جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر عمران خان جرمانے کی ادائیگی نہیں کرتے تو انہیں مزید 6 ماہ قید کی سزا ہو گی جبکہ بشریٰ بی بی اگر جرمانہ ادا نہیں کرتیں تو انہیں مزید 3 ماہ جیل میں گزارنا پڑینگے۔ عدالت نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو حکومتی تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا۔ فیصلے میں کہا کہ استغاثہ نے دستاویزی ثبوت پیش کئے اور اپنا کیس ثابت کیا۔ وکلا صفائی استغاثہ کے گواہوں کے بیانات کو جھٹلانے میں ناکام رہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ استغاثہ نے کامیاب، قابل اعتماد ، مربوط اور ناقابل تردید ثبوتوں سے دونوں ملزمان کیخلاف اپنا مقدمہ کامیابی سے ثابت کیا۔ بعض گواہوں پر لمبی جرح کی گئی لیکن اسکے باوجود انکی گواہیوں کی ساکھ متاثر نہ ہوئی ، ان کا بیان مجموعی طور پر مربوط پایا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ استغاثہ کے شواہد میں کچھ معمولی تضادات ہوسکتے ہیں جو کہ وائٹ کالر جرائم جیسے معاملات میں فطری ہیں۔متعدد مواقعوں کے باوجود وکلا صفائی استغاثہ کے مقدمے میں کوئی شک و شبہ پیدا کرنے میں ناکام رہے حتی کہ دفاع میں پیش کی گئی دستاویزات بھی خاص اہمیت کی حامل نہ تھیں۔ عدالت کسی بھی شک و شبہ سے بالا تر ہو کر دونوں ملزمان کو سزا سناتی ہے۔ عدالت نے ٹرائل کے دوران ملزمان کی جانب سے دائر بریت کی درخواستیں بھی خارج کر دیں۔ عدالت نے کہا کہ دونوں مجرموں کو قومی احتساب آرڈیننس کے سیکشن 15 کے تحت بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ فیصلہ سنانے کے بعد جج ناصر جاوید روانہ عدالت سے روانہ ہو گئے جبکہ بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔ سماعت کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو بھی بلایا گیا تھا۔ اس موقع پر جیل کے باہر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ ایلیٹ کمانڈوز بھی جیل کے باہر سکیورٹی پر مامور تھے اور امن و عامہ کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے خواتین پولیس اہلکاروں کے علاوہ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ پولیس کی جانب سے اڈیالہ جیل کی دیوار اور سامنے کھڑی تمام گاڑیوں کو بھی ہٹوا دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ یونیورسٹی سے جڑے 190 ملین پاونڈز ریفرنس کا ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا اور سو سے زائد سماعتیں ہوئیں۔ ریفرنس کی سماعت میں کل 35 گواہ پیش جبکہ 24 گواہ ترک کئے گئے۔ بیرسٹر شہزاد اکبر ، زلفی بخاری ، فرح گوگی سمیت ریفرنس کے چھ ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا۔ عدالت نے 190 ملین پاونڈز ریفرنس کا فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا اور فیصلہ سنانے کیلئے 23 دسمبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ 23 دسمبر کو فیصلہ سنانے کیلئے 6 جنوری 2025 کی تاریخ مقرر کی گئی، پھر 6 جنوری کی تاریخ بھی موخر کر دی گئی اور 13 جنوری کی تاریخ مقرر ہوئی لیکن 13 جنوری کو بھی ملزمان کی عدم موجودگی کے باعث ریفرنس کا فیصلہ نہ سنایا جا سکا اور عدالت نے 17 جنوری کو فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر ی۔ ریفرنس میں الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کرپشن کی رقم نجی ہاوسنگ سوسائٹی کے جرمانے میں ایڈجسٹ کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور اپنے اثر و رسوخ سے حقائق چھپا کر خفیہ معاہدے کو وفاقی کابینہ سے منظور کرایا۔ سابق مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے 6دسمبر 2019 کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کئے۔ بشریٰ بی بی پر بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرنے کا الزام ہے۔ اسلام آباد سے ایوب ناصر کے مطابق القادر ٹرسٹ ریفرنس میں سزا کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان کو قیدی کے طور پر نیا نمبر الاٹ کردیا گیا جب کہ بشریٰ بی بی کو خواتین بیرکس میں منتقل کر دیا گیا ،جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو احتساب عدالت کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سزا سنائے جانے جانے کے بعد انہیں قیدی قرار دے کر قیدی نمبر الاٹ کردیا گیا ہے، کمرہ عدالت سے گرفتار کی گئی بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ جیل ہسپتال کے ڈاکٹر نے کیا جس کے بعد ان کا بائیو میٹرک کیا گیا،اعانت جرم میں سزا یافتہ بشریٰ بی بی کا ضروری سامان اڈیالہ جیل پہنچا دیا گیا ۔ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر اڈیالہ جیل کے اطراف 6 تھانوں کی اضافی نفری کیساتھ ایلیٹ اور ڈولفن فورس بھی تعینات کی گئی تھی ، راولپنڈی پولیس نے لاء اینڈ آرڈر برقرار رکھنے کیلئے سکیورٹی پلان ترتیب دیا تھا۔

اہم خبریں سے مزید