اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے بنچز اختیارات کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا جب کہ سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں 2 رکنی ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، ججز کمیٹی کو توہین عدالت کا نوٹس دے سکتے ہیں لیکن دیں گے نہیں۔جبکہ کیس کےدوران جسٹس عقیل عباسی نےکہاکہ ساری شرارت ہمارے آرڈر کی ہے، ویسے تو ہمارا کوئی لینا دینا نہیں، ہم آرڈر کرتے تو غیر آئینی ہوتا۔سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ کرنے پر توہینِ عدالت کی سماعت جاری ہے، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی سماعت کررہے ہیں جب کہ عدالتی معاون حامد خان کے دلائل جاری ہیں۔عدالتی معاون خواجہ حارث اور احسن بھون بھی عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے بنیادی سوال یہ ہے کہ جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں ججز کمیٹی کیس واپس لے سکتی تھی، حامد خان نے کہ کچھ ججز کو کم اختیارات ملنا اور کچھ کو زیادہ، ایسا نہیں ہو سکتا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس امین الدین خان ججز کمیٹی کا حصہ ہیں، بادی النظر میں دو رکنی ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، اگر ججز کمیٹی جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کریں تو معاملہ فل کورٹ میں جا سکتا ہے۔