• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پوری دنیا میں عدالتی کارروائی پر کوئی کمنٹ نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمہ میں اپیل کی سماعت کے دوران فوجداری مقدمات میں ملوث ملزمان کے میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے انٹرویوز لینے کے عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ فیئر ٹرائل میں کسی کی مداخلت نہیں ہوسکتی، پوری دنیا میں عدالتی کارروائی پر کوئی کمنٹ نہیں کرسکتا۔ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے قتل کے مقدمہ کی سماعت کی تو جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قتل یا دیگر فوجداری مقدمات میں میڈیا پرسنز کے انٹرویوز کی کیا اہمیت ہے؟ اگر ملزم ریمانڈ پر ہو تو عدالت تک اس میں مداخلت نہیں کرسکتی، ملزم کے وکیل نے کہا ابھی کیس کا ٹرائل چل رہا تھا کہ ایک صحافی نے اپنی رپورٹ میں ملزم کو قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ میری تفتیش کے مطابق شاہد علی قتل کا مجرم ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہماری تشویش فئیر ٹرائل کے لئے ہے، فئیر ٹرائل میں کسی کی مداخلت نہیں ہوسکتی، ایک فوجداری مقدمہ میں شواہد جمع ہوتے ہیں، جب ملزم بری ہوتا ہے تو الزام عدالتوں پر آجاتا ہے، پوری دنیا میں عدالتی کارروائی پر کوئی کمنٹ نہیں کرسکتا۔ فوجداری کیس میں تفتیشی کے علاوہ کوئی مداخلت نہیں کر سکتا۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ کیا اب ملزمان کو صحافیوں کے انٹرویوز کی بنیاد پر پھانسیاں لگیں گی؟ عدالت نے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 27جنوری تک ملتوی کردی۔ یاد رہے کہ ملزم شاہد علی کو کراچی میں وسیم اکرم نامی ایک بچے کو قتل کرنے کے جرم میں ٹرائل کورٹ سے سزائے موت سنائی گئی تھی۔ ملزم نے ایک میڈیا انٹرویو میں جرم کا اعتراف کیا تھا تاہم ملزم مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان سے مکر گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے میڈیا انٹرویو پر انحصار کرکے ملزم کو سزائے موت سنائی تھی۔
اہم خبریں سے مزید