• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر حسن محی الدین کا مذاہب کے درمیان مکالمے، سمجھوتے اور یکجہتی کی اہمیت پر زور

تصویر بشکریہ، فیس بک حسن محی الدین قادری
تصویر بشکریہ، فیس بک حسن محی الدین قادری

چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل (ایم کیو آئی) ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے مذاہب کے درمیان مکالمے، سمجھوتے اور یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

ویانا میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں31 جنوری کو بین المذاہب ہم آہنگی کے عالمی ہفتہ کے موقع پر اہم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس سے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے خطاب کیا۔

’مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان ہم آہنگی، عالمی امن کےلیے ایک لازمی شرط‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب کی صدارت اقوام متحدہ کے سابق سفارت کار ڈاکٹر افسر راٹھور نے کی۔

تقریب کے دیگر شرکاء میں صدر ڈاکٹر ایلمار کون، صدر کولیشن آف فیتھ بیسڈ آرگنائزیشنز یورپ شامل تھے۔

اس تقریب میں سفارت کاروں عالمی مذہبی رہنماؤں بین المذاہب ہم آہنگی کے حامیوں اور امن کے داعیوں نے شرکت کی تاکہ عالمی امن کے فروغ میں بین المذاہب ہم آہنگی کے اہم کردار پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں میثاق مدینہ کی جدید دنیا میں اہمیت اور اس کے مساوات، عدل اور بین المذاہب بقائے باہمی کے اصولوں کو اجاگر کیا۔

انہوں نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے مذاہب کے درمیان مکالمے سمجھوتے اور یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا۔

دوران گفتگو انہوں نے قبل از اسلام معاشرتی اخلاقی اور سیاسی بدحالی پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے عدل اور مساوات پر مبنی طرز حکمرانی کا عملی نمونہ پیش کیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے مدینہ کو ایک مثالی ریاست میں کیسے تبدیل کیا، جہاں تمام مذاہب کے پیروکار امن اور انصاف کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزار سکتے تھے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے بیان کیا کہ میثاق مدینہ ایک کثیرالثقافتی معاشرے کے قیام کا ایک تاریخی منشور تھا جس میں تمام شہریوں کو بغیر کسی مذہبی امتیاز کے ایک متحد قوم کا حصہ سمجھا جاتا تھا۔

ڈاکٹر قادری نے اقلیتوں اور خواتین کے حقوق پر گفتگو کی اور بتایا کہ میثاق مدینہ میں کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کو بغیر کسی مذہبی امتیاز کے ترجیح دی گئی۔

انہوں نے مدینہ میں نافذ کیے گئے سماجی بہبود کے اقدامات کا ذکر کیا جو تمام شہریوں کے لیے یکساں طور پر فائدہ مند ثابت ہوئے۔

انہوں نے ایک تاریخی واقعہ بیان کیا کہ جب نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم ایک غیر مسلم کے جنازے کے احترام میں کھڑے ہوئے فرمایا:’میں انسانیت کو عزت دینے کےلیے کھڑا ہوں‘، یہ واقعہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ اسلام میں انسانیت کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔

ڈاکٹر قادری نے بیان کیا کہ کس طرح 14 رکنی عیسائی وفد نجران سے مدینہ آیا اور نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان کا پُرامن استقبال کیا جو بین المذاہب مکالمے اور رواداری کی روشن مثال ہے۔

انہوں نے سینٹ کیتھرین کے تاریخی معاہدے کا بھی ذکر کیا، جو نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں غیر متزلزل عزم کو ثابت کرتا ہے۔

انہوں نے میثاق مدینہ کو جدید دنیا میں ایک کثیر الثقافتی معاشرے کے قیام کے لیے ایک مثالی فریم ورک قرار دیا اور ایسے عالمی معاشرے کا خواب پیش کیا جہاں محبت، اتحاد، اور ہم آہنگی کی بنیاد پر انسانیت ترقی کرے۔

کانفرنس پر سوال و جواب کی نشست ہوئی، جس میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور دیگر مقررین نے شرکاء کے سوالات کے مدلل جوابات دیے۔

اس مباحثے نے بین المذاہب تعاون کی ضرورت اور عالمی امن کےلیے اجتماعی کوششوں کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا۔

اختتامی نشست میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے معزز مہمانوں اور دیگر مقررین کو اپنی کتاب ’میثاق مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘ تحفے میں پیش کی جو کانفرنس میں زیر بحث موضوعات کا ایک مستند حوالہ فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے مختلف انٹرویوز میں میثاق مدینہ کے تاریخی اور جدید پہلوؤں پر مزید روشنی ڈالی، اور بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے پیغام کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کی اپنی کاوشوں کو جاری رکھا۔

یہ کانفرنس بین المذاہب ہم آہنگی امن اور بقائے باہمی پر ایک جامع مکالمے کا باعث بنی۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا خطاب اس پیغام کو اجاگر کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتا تھا کہ میثاق مدینہ آج بھی ایک مثالی فریم ورک کے طور پر عالمی معاشروں کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید