اسلام آباد(خالد مصطفیٰ) موجودہ حکومت نےگردشی قرضے کو سرکاری قرض میں بدلنے کےلیے ابتدائی کام شروع کر دیا ہے اور اس سے ٹیرف 3.37 روپے فی یونٹ کم ہوجائے گا۔حکومت ہائیڈل ، درآمدی کوئلے ، تھر کے کوئلے، پون، شمسی بجلی کےلیے لیے گئے 16.26ارب ڈالر کے قرضے کی ری پروفائلنگ کیلیے بھی بالکل تیار بیٹھی ہے۔ حکومت ان قرضوں پر 3 ارب ڈالر قرضوں کے سود کی ادائیگی کی مد میں ادا کرتی ہے اور اس سے صارفین پر ٹیرف میں 8.63 روپے کیپسٹی چارجز کی مد پڑتے ہیں۔حکومت سخت کوشش کررہی ہے کہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کرسکے اور قرض کی ادائیگی کے دورانیے میں اضافہ کیاجائے تاکہ فی یونٹ بجلی پر 5.1 روپے فی یونٹ ریلیف حاصل کیاجاسکے۔ حکومتی عُمّال یہ کام بجلی کے شعبے میں جاری جاری اصلاحات کے حصے کے طور پر کر رہے ہیں۔ بجلی کے شعبے میں 9 صفحات کی دستاویز جس میں موجودہ سیاق وسباق موجود ہے اور آگے کا راستہ بھی بتایا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ سودوالے گردشی قرض کی ری فنانسنگ کے ذریعے اسے ریاستی قرض میں تبدیل کر دیاجائے اور اس سے ٹیرف 3.23 روپے فی کلو واٹ آورز کی حدتک کم ہوجائے گا جو کہ ٹیکس کے بعد 3.78 کلوواٹ فی گھنٹہ تک بڑھ جاتا ہے ۔ اس طرح کے ڈھانچے سے ریاستی ادائیگیوں کی بہتر قیمت بندی ہوسکے گی۔ تاہم اس طرح کی مداخلت سے ریاستی قرض کی مجموعی سطح پر بھی کسی قدر بڑھ جائے گی تاہم قیمتوں مین تخفیف کا فائدہ بجلی کے استعمال اور اس شعبے کی ترقی پر مثبت اثرڈالے گا۔ اس طرح کی مداخلت کا مجموعی قومی پیداوار پر انتہائی مثبت اثر آئے گا جس سے اس عمل کے دوران بڑھے ہوئے قرض کی وجہ سے ہونے والا نقصان کم ہوپائےگا۔