کراچی ( اسٹاف رپورٹر) وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں آئی ایم ایف کی شرائط پر زرعی ٹیکس کے نفاذ کے لیے سندھ کابینہ کا اجلاس پیر کو طلب کر لیا ہے۔
صوبائی حکام کے مطابق سندھ کابینہ کے اجلاس میں زرعی ٹیکس سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری دی جائے گی پی پی کے رہنماکے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ نے پیپلز پارٹی کی قیادت کی ہدایت پر پارٹی ارکان سندھ اسمبلی کو اعتماد میں لیا۔
اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختون خواہ ا زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی کر چکے ہیںصوبے میں آئی ایم ایف کی شرائط پر زرعی ٹیکس کا نفاذ ضروری ہےپیپلز پارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی نے رہنماؤں کے سامنے اپنے تحفظات اور رائے کا اظہار کیاسندھ میں زراعت پر ٹیکس کی شرح 15 سے 45 فیصد تک عائد کرنے کا امکان ہے۔
مسودے کے مطابق ٹیکس سالانہ 6 لاکھ زرعی آمدن پر لاگو نہیں ہوگا۔ذرائع کے مطابق قانون کا نام سندھ ایگریکلچرل اِنکم ٹیکس ایکٹ 2025 ہوگا، سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ سالانہ 12 لاکھ سے 16 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا جبکہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ آمدنی پر 30 فیصد زرعی ٹیکس لاگو ہوگا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ 32 لاکھ سے 56 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 40 فیصد اور سالانہ 56 لاکھ سے زائد زرعی آمدنی پر 45 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
مسودے کے مطابق سالانہ ایک کروڑ سے 15 کروڑ تک کی زرعی آمدن پر سپر ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ 15 کروڑ سے 20 کروڑ تک زرعی آمدنی پر ایک فیصد سپر ٹیکس ہوگا۔
ذرائع کے مطابق سالانہ 20 کروڑ سے 25 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 2 فیصد اور سالانہ 25 کروڑ سے 30 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 3 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا۔
مسودے کے مطابق سالانہ 30 کروڑ سے 35 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 4 فیصد اور سالانہ 35 کروڑ سے 40 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 6 فیصد سپر ٹیکس ہوگا۔
ذرائع کےمطابق سالانہ 40 کروڑ سے 50 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 8 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا، سالانہ 50 کروڑ سے زائد زرعی آمدنی پر 10 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا۔