پشاور(ارشدعزیز ملک)وزیراعلیٰ خیبر پختونخو ا علی امین گنڈاپورنے کہا ہے کہ آرمی چیف اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ معاشی طورپراہم کردار ادا کر رہے ہیں ،وفاق کے ذمہ ہمارے 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ کے بقایاجات ہیں ،فاٹاانضمام کے باوجود ہمارا این ایف سی میں حصہ نہیں بڑھایا گیا، اپیکس کمیٹی میں این ایف سی میں ہمارے حصہ پر نظر ثانی کا کہاگیا ، آرمی چیف سے کہا کہ میری بات نہیں سنی جاتی ، میرا ٹائم ضائع ہوتا ہے ، میں نے کہا کہ اس کے خلاف سپریم کورٹ جاؤں گا ،تو کہا گیا کہ اگلے ایجنڈے پر این ایف سی کے ایجنڈے میں رکھ لیتے ہیں ، آرمی چیف نے کہا کہ آپ کی بات ٹھیک ہے ، جس پرشہباز شریف نے کہا کہ اس کو حل کرتے ہیں، اگر ایک ماہ کے اندر مسئلہ حل نہ کیا گیا توسپریم کورٹ جاؤں گا۔بانی پی ٹی آئی کامجھ پر اعتماد ہے تو بطوروزیر اعلیٰ یہاں بیٹھا ہوا ہوں۔نگران دور میں غیر قانونی بھرتیاں کی گئی ہیں بس میں ہو تو ان کے خلاف مقدمہ درج کروں ، پہلے پی ٹی آئی کا ورکر ہوں بعد میں وزیراعلیٰ ہوں ، پارٹی کو مکمل سپورٹ کروں گا ، کابینہ میں تبدیلی بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے ہو گی جو حکم دیں گے وہ مانوں گا۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاورمیں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آنے سے پہلے امن وامان کی صورتحال خراب تھی ، بقایاجات کا انبار تھا ،ہم نے ریونیو میں49 فی صد اضافہ کیا ، ریونیو میں 49 فیصد اضافے کا مطلب ہے کہ گورننس اچھی ہے، صحت کارڈ بند تھا ، 20 ارب کے بقایاجات تھے ، ہماری حکومت نےصحت کارڈ دوبارہ شروع کیا ، 150 ارب کا سرپلس بجٹ دیا ہے ، کرپشن میں ایسےکہاں ہوتی ہے، 67 فی صد مریضوں کا علاج سرکاراہسپتالوں میں ہوا جس کا مطلب ہے کہ صحت کا نظام بہتر ہو۔علی امین گنڈاپورنے مزید کہاکہ نگراں حکومت میں ادویات کی خریداری 12 ارب روپے تھی ، کم کرکے 5 ارب پر لائے ، انکوائری کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ،آوٹ اسکول چلڈرن کا بھی غلط بتایا گیا ، اصل بچے بہت زیادہ تھے ۔احتساب کمیٹی کسی وزیرکو بلائے تواس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وزراء کرپٹ ہیں۔