کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں گفتگوکرتے ہوئے تجزیہ کارریما عمر نےکہا ہے کہ سپریم کورٹ میں کنفیوژن ہے۔سپریم کورٹ تقسیم ہے۔یہ غیر جانبداری نہیں ہے، تجزیہ کارسلیم صافی نے کہا کہ حکومت کا اصل مقصد یہی نظر آتا ہے کہ وہ اسلام آبادہائی کورٹ میں اپنی بالا دستی قائم کرنا چاہتی ہے،تجزیہ کارعمر چیمہ نےکہا کہ اس کو قانونی لحاظ سے دیکھیں تو قانونی ماہرین کی آرا منقسم ہیں،تجزیہ کارشہزاد اقبال نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر آج حیات ہوتیں تو بہت پریشان ہوتیں کہ ہماری عدلیہ کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔تجزیہ کاروں نے ان خیالات کا اظہارمیزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال اسلام آباد ہائی کورٹ میں دیگر صوبوں سے ججز کی تقرری، وکلا برادری تقسیم ہوگئی۔عاصمہ جہانگیر گروپ حق میں اور حامد خان گروپ کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے۔کس کے موقف میں زیادہ وزن ہے ؟ کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ تجزیہ کارشہزاد اقبال نے کہا کہ اس گروپ کو عاصمہ جہانگیر گروپ نہ کہیں تو ٹھیک ہے۔شریف الدین پیرزادہ نے آئین اور عدلیہ کے ساتھ گنجائش نکال نکال کر جو کیا تھا ان سے موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ عاصمہ جہانگیر آج حیات ہوتیں تو بہت پریشان ہوتیں کہ ہماری عدلیہ کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ہائی کورٹس کو مکمل طور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس مرتبہ عزائم بالکل مختلف ہیں۔تجزیہ کارعمر چیمہ نےکہا کہ اس کو قانونی لحاظ سے دیکھیں تو قانونی ماہرین کی آرا منقسم ہیں۔یہ قانونی لحاظ سے کوئی غلط عمل نہیں مگر مکروہ عمل ہے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جو بات کی کہ باقی صوبوں سے بھی آنا چاہئیں اس حد تک بات درست ہے۔کیا صوبوں کو نمائندگی دینا مقصد تھایا اپنے سیاسی مقاصد ہیں ۔اس تناظر میں دیکھا جائے تو یہ سیاسی فیصلہ ہے۔اس وقت وکلااورججوں کی لڑائی بھی آئین کے حوالے سے کم ہے ۔ دونوں اپنے اپنے گروپوں کی حمایت کررہے ہیں۔حکومت بھی سیاست کررہی ہے اور باقی جگہوں پر بھی سیاست ہورہی ہے۔ تجزیہ کارریما عمر نےکہا کہ یہ صاف نظر آرہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کوکنٹرول کرنے کا حکومت کا ایک طریقہ ہے۔ جب سے عدالتی اصلاحات کا آغاز ہوا عام لوگوں کوقانونی پیچیدگیوں میں الجھا دیا گیاہے۔جب سے یہ سلسلہ چل رہا ہے سپریم کورٹ میں کنفیوژن ہے۔سپریم کورٹ تقسیم ہے۔یہ غیر جانبداری نہیں ہے آپ کو وہ ججز چاہئیں جو اس سیٹ اپ کو تنگ نہ کریں۔حکومت یہ چاہتی ہے خاموشی رہے اور لوگ ادھر اُدھر دیکھیں۔تجزیہ کارسلیم صافی نے کہا کہ بظاہر جو قانون بنایا گیا ہے اس کی رو سے حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ باہر سے ججز لائیں۔حکومت کا اصل مقصد یہی نظر آتا ہے کہ وہ اسلام آبادہائی کورٹ میں اپنی بالا دستی قائم کرنا چاہتی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ سے جو مدافعت اس کو مل رہی ہے اس کو کم کرنا چاہتی ہے۔اپنی مرضی کے فیصلے لینے سے بعض اوقات حکومت کو فائدہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ عمل گلے بھی پڑ جاتا ہے۔