• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کی اپیل ناکام، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ، الجزیرہ

کراچی (رفیق مانگٹ) قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کو ترسیلات زر روکنے کی اپیل کے باوجود ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، یہاں تک کہ ان کے اپنے حمایتی بھی اس مہم کا حصہ نہیں بن سکے۔

پاکستانیوں کیلئے اپنے اہل خانہ کی کفالت کسی بھی سیاسی حکمت عملی سے زیادہ اہم ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مسلسل دوسرے ماہ 3 ارب ڈالر سے زائد رقوم پاکستان بھیجی ہیں۔ 

گزشتہ دسمبر میں بانی پی ٹی آئی نے حکومت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں بیرون ملک پاکستانیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ ترسیلات زر بھیجنا محدود کریں۔ 

اس کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا، کیونکہ پاکستان کی کمزور معیشت کے لیے یہ رقوم انتہائی اہمیت رکھتی ہیں۔ اس اپیل کے باوجود، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جنوری 2025 میں ترسیلات زر میں 25 فیصد اضافہ ہوا اور 3 ارب ڈالر کی حد مسلسل دوسرے مہینے برقرار رہی۔

معاشی ماہرین کے مطابق، زیادہ تر اوورسیز پاکستانیوں کے لیے رقوم بھیجنا کسی سیاسی نظریے کی حمایت یا مخالفت کا معاملہ نہیں بلکہ ان کے گھر والوں کی بنیادی ضروریات کا تقاضا ہے۔ انہیں کسی بھی سیاسی مہم سے نہیں روکا جا سکتا۔ 

ریاض میں مقیم احمد کبیر، جو کہ دیر سے تعلق رکھتے ہیں، کا کہنا ہے کہ "ہم اپنے خاندان کے لیے باہر جاتے ہیں، اگر ہم ان کی مدد نہیں کریں گے تو یہاں رہنے کا فائدہ کیا؟"۔

اسی طرح جدہ میں ریستوران چلانے والے راجہ بابر سرور نے بھی کہا کہ وہ سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ ان کا مقصد صرف اپنے بچوں کی کفالت ہے۔

معاشی تجزیہ کار ساجد امین جاوید کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر بنیادی طور پر مجبوری کے تحت آتی ہیں۔ "یہ رقوم گھریلو اخراجات کے لیے ضروری ہوتی ہیں، اور زیادہ تر پاکستانیوں کے پاس اسے روکنے کا آپشن نہیں ہوتا،" 

روپے کی قدر میں استحکام اور غیر قانونی مالیاتی چینلز کے خلاف حکومتی کارروائی نے بھی بینکنگ چینلز کے ذریعے ترسیلات زر میں اضافے میں کردار ادا کیا ہے۔ 

ترسیلات زر میں کمی کے بجائے مسلسل اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے اپنے اہل خانہ کی کفالت کسی بھی سیاسی حکمت عملی سے زیادہ اہم ہے۔

اہم خبریں سے مزید