• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: 2024ء میں چاقو سے قتل ہونیوالے نوجوانوں کی تعداد سامنے آ گئی

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

برطانیہ میں گزشتہ سال چاقو سے قتل ہونے والے نوجوانوں کی تعداد سامنے آ گئی۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق 24-2023ء میں 13 سے 19 برس کے 64 نوجوانوں کو قتل کیا گیا، ان میں سے 83 فیصد کو کسی تیز دھار والے آلے سے مارا گیا جب کہ اسی عرصے میں قتل کیے جانے والے مجموعی افراد میں سے نصف یعنی 46 فیصد کو قتل کرنے کے لیے چاقو یا اس قسم کا کوئی ہتھیار استعمال کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 24-2023ء میں چاقو یا تیز دھار آلے سے زخمی 3 ہزار 900 افراد کو اسپتال لایا گیا ان میں سے 509 کی عمر 17 برس سے کم تھی، یہ تعداد 23-2022ء کی نسبت 12.4 فیصد زائد تھی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس ساؤتھ پورٹ میں 3 بچیوں کے قتل کے بعد حکومت نے چاقو خریدنے والوں کی عمر چیک کرنے کے لیے منصوبہ تیار کیا تھا جبکہ زومبی طرز کی چھری اور دیگر خطرناک چھریاں رکھنے پر گزشتہ برس ستمبر میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

رپورٹ میں ہوم سیکریٹری یوویٹ کوپر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ وہ کچن میں استعمال ہونے والی نوکیلے سرے والی چھری پر بھی پابندی لگانے پر غور کر رہی ہیں۔

اس حوالے سے یوتھ انڈومنٹ فنڈز کی سی ای او جون یٹس کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق کے مطابق گزشتہ برس ہر 20 میں سے 1 بچہ چھری لے کر نکلا اور ان میں سے آدھے بچوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی حفاظت کے لیے ایسا کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ جو بچے چھری لے کر نکلتے ہیں ان کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔

جون یٹس نے مزید کہا کہ چاقو کے حصول کو مشکل بنانا اچھا اقدام ہے لیکن یہ کافی نہیں، اگر ہم اس حوالے سے سنجیدہ ہیں تو وارننگ سائن کی نشاندہی کر کے جلد مداخلت کرنا ہو گی۔

انگلینڈ میں تشدد کے خلاف کام کرنے والی تنظیموں نے 18 برس سے کم عمر افراد کے چاقو کے وار سے زخمی ہونے کی شرح پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید