اسلام آباد(جنگ رپورٹر)اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری فیضان عثمان کی بازیابی کے بعد پوری فیملی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے خلاف کیس میں سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے قراردیاہے کہ سیکرٹری داخلہ پیش ہو کر بتائیں کہ کس اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے ہیں، عدالت نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کودرخواست گزاروں کا داعش سے تعلق ثابت کرنے کا مواد اور رپورٹ بند لفافے میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔جسٹس بابر ستار پر مشتمل سنگل بنچ نے ڈاکٹر عثمان خان اور انکی فیملی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کاتحریری حکمنامہ جاری کردیاہے ،حکمنامہ میں عدالت کاکہناہے کہ عدالت ایگزیکٹو سے انکوائری کر رہی ہے کہ بچے کو کس نے اغوا کیا تھا،اِس پس منظر میں ریاست کے یہ اقدامات بتاتے ہیں کہ یہ بادی النظر میں جبری گمشدگی کا کیس ہو سکتا ہے۔