اٹک سے 2 افغان باشندوں کے والدہ سمیت مبینہ اغوا کا مقدمہ تھانہ واہ کینٹ میں درج کرلیا گیا۔
مقدمہ لاپتہ شخص کی اہلیہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ چند روز قبل اپنے شوہر، دیور، ساس اور نند کے ہمراہ افغانستان سے آئے ہیں۔
مدعی مقدمہ نے مزید کہا کہ 14 فروری کو جرمنی سے میرے دیور نے فون کیا کہ آپ کو ایک شخص ملنے آئے گا، میرے دیور نے بتایا آپ کا جرمنی منتقلی سے متعلق پراسیس ہونے والا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق خاتون نے بتایا کہ میرا شوہر عبدالمجید، دیور مومن اور ساس نرگس ایک صدیق نامی شخص کے ساتھ چلے گئے، جب سے میرا شوہر، ساس اور دیور گھر سے گئے ہیں ان کا کوئی پتہ نہیں چل رہا۔
اٹک پولیس کے مطابق افغان نیشنل فیملی کے لاپتہ ہونے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ واقع سے متعلق مختلف مقامات کی سی سی ٹی وی حاصل کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق ویڈیو میں فیملی کو مرضی سے کسی شخص کے ساتھ جاتے اور کھانا کھاتے دیکھا گیا۔ افغان فیملی کا کیس اغواء کا نہیں لگتا، تمام زاویوں سے تفتیش کی جارہی ہے۔
دوسری طرف مبینہ اغوا ہونے والے افغان شہریوں پر تشدد کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔ مبینہ اغواکاروں نے مغویوں پر تشدد کی ویڈیو متاثرہ خاندان کو ارسال کی اور بدلے میں تاوان کا مطالبہ کیا۔