پشاور(نیوز رپورٹر)پشاورہائیکورٹ نے چارسدہ سرڈھیری اور ڈیرہ اسماعیل خان سے 2بھائیوں سمیت 3شہریوں کے لاپتہ ہونے کے کیسز میں حکومت سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ کیس پر سماعت کے دوران لاپتہ افراد کیلئے قائم کمیشن کے فوکل پرسن پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیاکہ ملک بھر میں کمیشن کا صرف ایک فوکل پرسن ہے انہوں نے ہدایت کی کہ حکومت دوسرا فوکل پرسن بھی مقرر کرے۔گزشتہ روز فاضل چیف جسٹس نے کیسز پر سماعت شروع کی تو چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیاکہ فوکل پرسن کہا ںہے؟جس پربتایاگیاکہ فوکل پرسن دوسری عدالت میں ہے۔دوران سماعت لاپتہ افراد کے بھائی نے بتایاکہ میرے دو بھائی 2023 سے لاپتہ ہیں، ہم 6بھائی ہیں اور ہمارا تعلق چارسدہ سرڈھیری سے ہے ۔ چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیاکہ چھ بھائیوں میں سے ان کو کیوں اٹھایا ہے؟عدالت کوبتایاگیاکہ ایک بھائی کی عمر 16 سال ہے۔چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہاکہ آپکے گاؤں میں تو اور بھی ہزاروں لوگ ہیں ،۔ اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل محمد انعام یوسفزئی نے بتایاکہ لاپتہ افراد میں سے ایک کےخلاف پہلے بھی ایف آئی آرز درج ہوئے۔عدالت نے حکم دیاکہ اس کیس میں وفاقی حکومت جواب جمع کرے جبکہ درخواست گزار کو بتایاکہ وہ چارسدہ سے پھر یہاں نہ آئے بلکہ چارسدہ سے ہم ویڈیو لنک کے ذریعے آپ کو سنیں گے۔فاضل بنچ نے ڈی آئی خان سے لاپتہ شخص کی بھی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ رپورٹ میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی ہے؟ڈپٹی آٹارنی جنرل نے بتایاکہ پورے صوبے اور پاکستان سے معلومات لینی ہوتی ہے اس وجہ سے تاخیرہو جاتی ہے۔۔ بعدازاں عدالت نے کیسز پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ جمع کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔