• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ن لیگ کے جلسے روایتی سرگرمی، عمران کے بیانیے کا جواب، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان مبشر ہاشمی نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ کیا نون لیگ کے یہ جلسے عوامی مقبولیت ثابت کرنے کی کوشش یا کسی بڑی حکمت عملی کا حصہ ہیں؟جس کے جواب میں تجزیہ کارفخر درانی نے کہا کہ یہ جلسے نہ تو عوامی مقبولیت کے اظہار کا ذریعہ ہیں اور نہ ہی کسی وسیع حکمت عملی کا حصہ بلکہ یہ ایک روایتی سرگرمی ہے۔ تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ یہ جلسے عوامی مہم کا حصہ ہو سکتے ہیں تاکہ عوام کو یہ باور کرایا جا سکے کہ ایک سال میں ملک نے کس قدر ترقی کی اور عمران خان کے بیانیے کا جواب دیا جا سکے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس سرگرمی کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا ۔ تجزیہ کار عمر چیمہ نے کہا کہ نون لیگ یہ جلسے صرف اپنی مقبولیت ثابت کرنے کے لیے نہیں بلکہ مقبولیت حاصل کرنے کے لیے بھی کر رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تجزیہ کار فخر درانی نے کہا کہ یہ جلسے نہ تو عوامی مقبولیت کے اظہار کا ذریعہ ہیں اور نہ ہی کسی وسیع حکمت عملی کا حصہ بلکہ یہ ایک روایتی سرگرمی ہے۔ نون لیگ ایک سال مکمل ہونے پر عوام کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ اس نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، وہ اس تنقید کا بھی جواب دینا چاہتی ہے کہ وہ عوام میں جانے کی ہمت نہیں رکھتی۔ اس حکمت عملی کے تحت یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ نون لیگ کی جڑیں عوام میں مضبوط ہیں اور ساتھ ہی یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ ایک سال کے عرصے میں اس نے کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ میرا خیال ہے موجودہ سیاسی تناظر میں پارٹی نے بیانیے اور کارکردگی دونوں کو برابر اہمیت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی 1988 سے پہلے کے پاکستان کو دیکھ لیں اس وقت ملک کس سمت میں جا رہا تھا اور پھر کس صورتحال سے دوچار ہوا۔ ان کے مطابق یہی جماعتیں ملکی مسائل کی اصل ذمہ دار ہیں اور ہر بار یہی وعدے کرتی ہیں کہ وہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کا دور قدرے بہتر رہا۔ ان کے مطابق یہ جلسے عوامی مہم کا حصہ ہو سکتے ہیں تاکہ عوام کو یہ باور کرایا جا سکے کہ ایک سال میں ملک نے کس قدر ترقی کی اور عمران خان کے بیانیے کا جواب دیا جا سکے۔
ملک بھر سے سے مزید