کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستانی کپتان محمد رضوان نے بھارت سے ایک اور شکست کے بعد پاکستان ٹیم کی خراب شاٹ سلیکشن اور بری فیلڈنگ کی نشاندہی کی ہے۔ میچ کے بعد انہوں نے کہا ہم نے ٹاس جیتا لیکن فائدہ نہیں ہوا۔ ہم 280 رنز بنانا چاہتے تھے لیکن درمیانی اوورز میں بھارتی بولروں نے بہت اچھی بولنگ کی۔ جب سعود اور میں بیٹنگ کر رہے تھے تو ہم اننگز کے آخر تک جانا چاہتے تھے۔ لیکن ہماری شاٹ سلیکشن خراب تھی اور وکٹیں ضائع ہوئیں، جس کی وجہ سے 240 تک محدود رہے۔ ابرار نے ہمیں وکٹ دی، لیکن کوہلی اور گل نے ہم سے میچ چھین لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی فیلڈنگ کو بہتر کرنا ہوگا۔ ہم نے اس میچ میں بہت سی غلطیاں کیں، پرانی غلطیاں دہرائیں، امید ہے کہ آگے بڑھ کر ان پر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ویرات کوہلی اور شبمن گل نے زبردست بیٹنگ سے ہم سے میچ چھین لیا۔ پلیئر آف دی میچ ویرات کوہلی کا کہنا ہے کہ یک اہم اور بڑے میچ میں اس طرح بیٹنگ کرنا اچھا لگتا ہے، روہت کی وکٹ جلد گرنے کے بعد میری ذمے داری بڑھ گئی تھی۔ ہمیں یہ میچ جیت کر سیمی فائنل میں جگہ لینی تھی۔ میرا کام اور ہدف واضح تھا، درمیانی اوورز کو کنٹرول کرنا، اسپنرز کے خلاف خطرہ مول نہیں لینا اور تیز گیند بولروں کو موثر طریقے سے مقابلہ کرنا تھا ، اپنی کارکردگی سے خوش ہوں، اسی طرح میں ون ڈے میں کھیلتا ہوں۔ مجھے اپنے کھیل کی اچھی سمجھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باہر کے شور کو دور رکھنے کے لئے کارکردگی ضروری تھی، میری توانائی کی سطح اور اس طرح کے میچوں کے ارد گرد توقعات اور جنون میں پھنس جانا میرے لیے آسان ہے۔ میں خود سے کہتا رہا کہ میں فیلڈنگ کے دوران اپنا 100فیصددوں گا۔ اس لیے مجھے اس پر فخر ہے۔ جب آپ اپنا سر نیچے رکھتے ہیں اور اپنے کام پر جاتے ہیں تو چیزیں کام کرتی ہیں۔ کوہلی نے کہا کہ شبمن اور شریاس بہترین رہے ہیں۔ ان حالات میں ہر ایک کو اچھی کارکردگی ملی ہے، جو آنے والے میچوں میں اچھی ثابت ہوگی۔ میری عمر 36 سال ہے، ٹورنامنٹ میں ایک ہفتہ کی چھٹی بہت اچھی ہوتی ہے۔ بھارتی کپتان روہت شرما نے کہا کہ ہم نے بولنگ کے ساتھ شاندار آغاز کیا۔ جانتے تھے کہ وکٹ سلوہو سکتی ہے ۔ پاکستان کو 240 پر روکا ، اس کا کریڈٹ کلدیپ، اکشر، جدیجا کو جاتا ہے جنہوں نے بہت اچھا کھیلا ہے۔ رضوان اور سعود نے اچھا اسٹینڈ بنایا، یہ ضروری تھا کہ کھیل کو آگے نہ بڑھنے دیا جائے۔ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ شامی، ہاردک، ہرشیت نے بھی کس طرح بولنگ کی۔ یہ پوری یونٹ کی طرف سے اچھی کارکردگی تھی۔ لڑکے سمجھتے ہیں کہ ان میں سے کس قسم کی کارکردگی کی ضرورت ہے۔ میں یہ جاننے کی کوشش کرتا ہوں کہ حریف بیٹرز کیلئے سب سے زیادہ مسائل کون پیدا کر رہا ہے اور فیصلے کرتا ہوں۔ ویرات کو وہی کرنا ہے جو وہ بہترین کرتا ہے، جو اس نے آج کیا۔ ڈریسنگ روم کے اندر بیٹھے لوگ اس کی پرفارمنس پر حیران نہیں ہوئے۔ میری ہیمسٹرنگ اس وقت ٹھیک ہے۔