اسلام آباد (زرمین زہرہ) پاکستانی وفاقی حکومت میں صنفی تفاوت کے ایک سنگین انکشاف میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی زیر صدارت ایک خصوصی کمیٹی نے مختلف سرکاری اداروں اور محکموں میں خواتین کی انتہائی کم نمائندگی کو اجاگر کیا ہے۔ جینڈر مین اسٹریمینگ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق خواتین کی نمائندگی مقررہ 33 فیصد ہدف سے کم ہے۔ اعداد و شمار کی تفصیل تشویشناک صورتحال کی عکاسی کرتی ہے،وفاقی سیکریٹریٹ میں خواتین کل ملازمین کا صرف 8.08فیصد ہیں؛ آئینی اداروں میں خواتین کی نمائندگی محض 5.30فیصد ہے، محکموں اور ماتحت دفاتر میں خواتین کا تناسب صرف 5.92 فیصد ہے؛ جبکہ خودمختار اور نیم خودمختار اداروں میں خواتین کی شرکت محض 5.71 فیصد ہے۔ مزید برآں 357 وفاقی اداروں میں سے صرف 41 بورڈز نے 33 فیصد خواتین کی نمائندگی کا ہدف حاصل کیا ہے، 88 بورڈز کی تشکیل کا عمل جاری ہے، جبکہ 132 اداروں کے ابھی تک کوئی باقاعدہ بورڈ قائم نہیں کیے گئے۔ جینڈر مین اسٹریمینگ کمیٹی نے کئی اہم سفارشات پیش کی ہیں۔ اس نے تین ماہ کے اندر بورڈز کی تشکیل مکمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس میں 33 فیصد خواتین کی نمائندگی یقینی بنائی جائے، اور تمام سرکاری دفاتر میں خواتین کے لیے سہولیات فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔