کوئٹہ(ایجنسیاں)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ 2016ء میں ہم نے جس طرح پشاور میں اے پی سی بلائی تھی، اسی طرح اب بھی مل کر بیٹھیں گے ‘ سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم افسردہ ہے‘ٹرین میں فوجی جوان بھی موجود تھے‘دہشت گردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو ملک کے وجود کو خطرہ ہوگا‘ملک کی پوری سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر چیلنجز کا جائزہ لینا چاہئے‘آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج بالخصوص ضرار کمپنی نے مشترکہ حکمت عملی سے 339 پاکستانیوں کو بازیاب کرایا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم رسید کیا گیا‘دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے‘ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی جب تک دوسرے صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تو ملک کی ترقی و خوشحالی نہیں ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ میں امن وامان سے متعلق اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔علاوہ ازیں جمعرات کو شہباز شریف‘ اسحاق ڈار‘احسن اقبال، عطاء اللہ تارڑ، گورنر‘وزیر اعلیٰ بلوچستان ‘ آرمی چیف سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام اور سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے وزیر اعلیٰ ہائوس کوئٹہ میں اعلیٰ سطح سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کی۔ شرکاء نے دہشت گردی کی تمام قسموں اور مظاہر کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کو برقرار رکھنے کے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا‘ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کو بغیر کسی ہچکچاہٹ یا رحم کے شکار کرکے ختم کردیا جائے گا۔بعد ازاں وزیراعظم اور آرمی چیف نےسی ایم ایچ کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے زخمیوں کی عیادت اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ یہ وقت سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا نہیں قومی یکجہتی و اتحاد کا ہے ملک کو خوارج اور دہشت گردی سے بچانے کیلئے یک جان ہونا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں امن و امان سے متعلق اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پراسحاق ڈار‘جنرل عاصم منیر، گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بولان میں سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم افسردہ ہے‘نہتے شہریوں کو شہید کیا گیا، دہشت گردوں نے احترام رمضان کا خیال نہیں رکھا، ایسا واقعہ ملکی تاریخ میں پہلے رونما نہیں ہوا‘یہ مسافر عید منانے کے لیے اپنے گھروں کو خیبرپختونخوا اور پنجاب جا رہے تھے، ان میں فوجی جوان بھی موجود تھے‘دوبارہ ایسے کسی حادثے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ بلوچستان، سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور وفاق سمیت سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ دہشت گردی کی وجہ کیا ہے؟ طالبان سے دل کا رشتہ جوڑنے اور بنانے سے تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو چھوڑا، گھناؤنے کرداروں کو چھوڑا گیا، یہی دہشت گردی کی وجہ ہے۔ ملک کا ایک طبقہ ایسے واقعات پر جو گفتگو کرتا ہے وہ زبان پر نہیں لائی جا سکتی ہے، مشرقی ہمسایہ جس نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، اس نے پاکستان کا کھانے والے گھس بیٹھیوں کے بیانیہ کو آگے بڑھایا، یہ پاکستانی عوام اور ملک کے خلاف اتر آئے ہیں۔ کسی کو ملک کے لیے قربانیاں دینے والوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، 2010ء کے این ایف سی ایواڈ میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی، نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے لیے حصہ دیا، اس مد میں خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دیئے گئے ہیں لیکن وہاں کی حکومت نے سیف سٹی سمیت کیا اقدامات کئے‘ایف سی کو جدید تربیت اور ساز و سامان سے تبدیلی آئے گی‘ بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی تشکیل سمیت دیگر اقدامات کرنا ہوں گے اور آگے بڑھنا ہوگا‘جعفر ایکسپریس پر حملہ بلوچ ثقافت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔