• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیمپئن ٹرافی میزبانی‘ PCB کو 1 ارب 68 کروڑ روپے ملیں گے

کراچی (عبدالماجدبھٹی )پاکستان نے 29 سال بعد کامیابی سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے کسی ایونٹ کی میزبانی کی جس کی آئی سی سی کی جانب سے بھی تعریف کی جارہی ہے۔

آئی سی سی چیمپئن ٹرافی کی میزبانی کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو 6ملین ڈالر (ایک ارب 68کروڑروپے)ہوسٹنگ رائٹس کی صورت میں ملیں گےجبکہ پاکستان میں ہونے والے دس میچوں کی گیٹ منی بھی پاکستان کو ملے گی تاہم پاکستان میں تین اسٹیڈیمزکی تزئین وآرائش اور تعمیراتی کام پر تقریباً14ارب روپے خرچ ہوئے ہیں ۔

بھارتی ٹیم نے پاکستان آنے سے انکار کیا تھا اس لئے فائنل اورایک سیمی فائنل سمیت پانچ میچ دبئی اسٹیڈیم میں ہوئے۔

بھارتی ٹیم کی مقبولیت اور دبئی میں اماراتی کرنسی درہم میں ٹکٹوں کی قیمت مقرر ہونے کی وجہ سے پاکستان کے مقابلے میں دبئی میں ٹکٹوں کی قیمت کئی گنا زیادہ تھی۔

پاکستان سمیت تمام آٹھ ٹیموں کو ایونٹ میں شرکت کے لیے ہر ایک کو ایک لاکھ 25ہزار ڈالرز (ساڑھے تین کروڑ روپے )کی رقم دی گئی‘ انعامی رقم اس کے علاوہ تھی۔

آئی سی سی ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی کے ٹکٹوں سے ہونے والی آمدنی کا مخصوص حصہ پاکستان کو ملے گا۔

ٹورنامنٹ کے لئےپاکستان میں قذافی اسٹیڈیم لاہور،نیشنل اسٹیڈیم کراچی اور پنڈی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کرکے انہیں اسٹیٹ آف دی آرٹ بنایا گیا۔

اسٹیڈیم کے تعمیراتی کام پر پی سی بی نے تقریبا14ارب روپے خرچ کئے‘دبئی اسٹیڈیم پرائیویٹ پارٹی کی ملکیت ہےاس لئے آئی سی سی کو اسٹیڈیم کا کرایہ اوروہاںکام کرنے والے اسٹاف کے معاوضے ادا کرنا ہوں گے ۔

اگلے چند ماہ آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کا آڈٹ مکمل ہوگا جس کے بعد آئی سی سی یہ بتانے کی پوزیشن میں ہوگا کہ دبئی میں گیٹ منی سے کتنی آمدنی ہوئی اور اس میں پاکستان کا کتنا شیئر ہے۔

آئی سی سی اور امارات کرکٹ بورڈ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت اسٹیڈیم کا کرایہ اور دیگر اخراجات کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔ گیٹ منی کے علاوہ ہاسپیٹیلٹی باکسز سے بھی آئی سی سی کو بھاری آمدنی ہوئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کے کامیاب انعقاد کے لئے آئی سی سی نے70ملین ڈالرز کی رقم مختص کی تھی۔

 اس رقم سے ایونٹ کے بڑے اخراجات پورے کئے گئے۔ان میں ہوٹلوں کا کرایہ،جہازوں کی بکنگ،ٹرانسپورٹ کے اخراجات،ٹیلی وژن پروڈکشن کاسٹ اور ٹورنامنٹ کی انعامی رقم شامل ہے۔

فاتح بھارتی ٹیم کو 22 لاکھ 40 ہزار امریکی ڈالرز (62کروڑ70لاکھ )انعامی رقم کے ساتھ ٹرافی دی گئی۔

نیوزی لینڈ ٹیم کو 11 لاکھ 20 ہزار ڈالر ز(31کروڑ35لاکھ روپے )ملے، جبکہ سیمی فائنل میں شکست کھانے والی آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کی ٹیموں کو 5 لاکھ 60 ہزار ڈالر فی ٹیم دیئے گئے۔ اس ٹورنامنٹ کے لیے مجموعی انعامی رقم 69 لاکھ ڈالرز رکھی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیمپنز ٹرافی کے اشتہارات اور ٹیلی وژن حقو ق سے ہونے والی آمدنی آئی سی سی کی ہے اس کا میزبان ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔آئی سی سی ہر سال پاکستان کو جنوری اور جولائی میں اپنی آمدنی کا شیئر بھی دیتا ہے جو پی سی بی کے اخراجات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

 جنگ کی تحقیق کے مطابق آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کے دس میچوں کی میزبانی پاکستان کو ملی۔کراچی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ اور لاہور میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے میچوں میں ہاوس فل رہا جبکہ پنڈی اسٹیڈیم میں پاکستان اور بنگلہ دیش ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے میچوں میں بارش کی وجہ سے ایک بھی گیند پھینکی نہ جاسکی ان دونوں میچوں کے ٹکٹوں کی قیمت تماشائیوں کوواپس کی جارہی ہیں۔جبکہ لاہور میں آسٹریلیا اور افغانستان کا میچ بھی بارش کی وجہ سے مکمل نہ ہوسکا۔

اس لئے پاکستان میں پی سی بی کو ٹکٹوں کی اتنی زیادہ آمدنی نہ ہوسکی جو متوقع تھی۔پاکستان ٹیم کی خراب کارکردگی اور رمضان کی وجہ سے سیمی فائنل میں بھی اسٹیڈیم بھر نہ سکا۔

اہم خبریں سے مزید