• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF سے مذاکرات کامیاب، 2 ارب ڈالر کیلئے گرین سگنل، منی بجٹ کے خدشات ختم

اسلام آباد (مہتاب حیدر، نمائندہ جنگ) پاکستان اور آئی ایم ایف نے جمعہ کے روز پہلے جائزہ مذاکرات مکمل کر لیے ہیں، کامیاب مذاکرات سے اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے اور توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 2 سے 2.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی مالی معاونت میں اضافے کی راہ ہموار ہونے کی توقع ہے، معاشی کارکردگی پر اطمینان کے اظہار کے بعد منی بجٹ کے خدشات ختم ہوگئے جس سے اگلی قسط کی راہ بھی ہموار ہوگئی۔آئی ایم ایف نے ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا ہے جبکہ رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر بھی اتفاق ہوگیا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے امیر طبقات پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور بڑے جاگیر داروں سے زرعی انکم ٹیکس وصولی کا مطالبہ کیا ہے۔ اگرچہ فریقوں نے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن یہ اتفاق کیا گیا کہ آئی ایم ایف ممکنہ طور پر جمعہ کی رات یا ہفتے (آج) کی ابتدائی ساعتوں میں ایک بیان جاری کرے گا۔ وزارت خزانہ آئی ایم ایف کے بیان کا انتظار کرے گی اور فنڈ کے عملے کی جانب سے بیان جاری ہونے سے پہلے کوئی سرکاری اعلان نہیں کرے گی۔ پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 1 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے، جبکہ مزید 1 سے 1.2 ارب ڈالر کی منظوری آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے ذریعے ریپڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی میں اضافے کے تحت دی جائے گی۔ لہٰذا آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے مجموعی طور پر 2 سے 2.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کی توقع کی جا رہی ہے، جو چھ ہفتوں کے بعد متوقع ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف نے دو ہفتوں تک مذاکرات جاری رکھے اور موجودہ مالی سال کے لیے میکرو اکنامک اور مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کے نظرثانی شدہ فریم ورک معاہدے پر وسیع تر اتفاق کیا۔ میکرو اکنامک تخمینوں، بشمول جی ڈی پی کی شرح نمو، سی پی آئی پر مبنی مہنگائی، اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو دوبارہ ترتیب دیا گیا، جس کے بعد موجودہ مالی سال کے لیے معیشت کا حجم 123 ٹریلین روپے سے کم ہوکر 116.5 ٹریلین روپے رہ گیا۔ حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو کے تخمینے کو کم کیا گیا، جبکہ سی پی آئی پر مبنی مہنگائی کی اوسط شرح بھی نظرثانی کےبعد 12.5 فیصد سے کم کرکے 7 فیصد کر دی گئی، جو رواں مالی سال کے لیے متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کےلیے قانون سازی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، ذرائع کے مطابق مزید مذاکرات کے لیے آن لائن رابطہ برقرار رکھا جائے گا اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں بھی مشاورت جاری رہے گی ، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ریٹیل ، ہول سیل اور رئیل سٹیٹ سمیت کئی شعبوں میں ٹیکس وصولی بہتربنانے پر زور دیا جب کہ ایف بی آر نے رئیل سٹیٹ اورپراپرٹی سیکٹر کے لیے ٹیکس ریٹ میں کمی کی تجویز دی ہے ۔

اہم خبریں سے مزید