تحریر: رضا امیری مقدم
اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر برائے اسلام آباد
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ایران کے مسلمان، دنیا بھر کے اسلامی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مل کر روزہ رکھتے ہیں، عبادت کرتے ہیں اور روحانی بالیدگی کی جستجو میں مصروف رہتے ہیں۔ مذہبی فرائض کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ، ایرانی عوام صدیوں سے چلی آنے والی منفرد ثقافتی روایات اور رسم و رواج کو بھی اپناتے ہیں۔ یہ روایات رمضان کی روحانی برکات میں مزید اضافہ کرتی ہیں، جبکہ اس مبارک مہینے میں کئی مخصوص کھانے اور مشروبات بھی عام طور پر پسند کیے جاتے ہیں۔
روایات، رسم و رواج اور عبادات
مساجد کی صفائی اور تزئین و آرائش
اگرچہ مساجد کی دیکھ بھال اور صفائی سال بھر جاری رہتی ہے، تاہم رمضان المبارک کی آمد سے پہلے انہیں خصوصی طور پر صاف، مزین اور عبادات کے لیے بہتر طور پر تیار کیا جاتا ہے۔
روایتی صلح و آشتی (آشتی کنان)
رمضان المبارک کی برکتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لوگ اپنے اختلافات ختم کرنے اور ایک دوسرے سے صلح کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ یہ عقیدہ ہے کہ اگر کوئی مؤمن تین دن سے زیادہ کسی سے ناراض رہے تو اس کی نماز اور روزہ قبول نہیں ہوتا۔
محافلِ قرآن خوانی
رمضان میں قرآن کی تلاوت کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔ ہر رات اجتماعی طور پر ایک پارہ تلاوت کیا جاتا ہے، اور بچوں کو قرآن سیکھنے اور اس سے جُڑنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
خاندانی ملاقاتیں اور سماجی روابط
رمضان المبارک خاندان کے افراد اور رشتہ داروں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرتا ہے۔ اس مہینے میں اہل خانہ اور عزیز و اقارب مل بیٹھتے ہیں اور اسلامی روایتِ صلہ رحمی کو فروغ دیتے ہیں۔
لیلۃ القدر اور شب بیداری
رمضان کی مقدس ترین راتوں میں سے ایک لیلۃ القدر ہے، جس میں مسلمان رات بھر عبادت، دعا اور ذکر و اذکار میں مشغول رہتے ہیں، کیونکہ یہ رات نزولِ قرآن کی رات قرار دی گئی ہے۔
خیرات، مستحقین کے لیے کھانے کی تقسیم اور یتیموں کی مدد
رمضان المبارک میں ضرورت مندوں کی مدد کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔ بہت سے لوگ مستحقین کو رازداری کے ساتھ کھانے کے پیکٹ فراہم کرتے ہیں، اجتماعی افطار کا اہتمام کرتے ہیں یا یتیموں کی کفالت میں حصہ لیتے ہیں۔
گلریزان تقریب اور قیدیوں کی رہائی
صاحبِ حیثیت افراد، فنکار اور مخیر حضرات ایک روایت گلریزان کے تحت مالی مشکلات کے باعث قید افراد کی رہائی کے لیے اجتماعی چندہ جمع کرتے ہیں۔ عید الفطر کی نماز ۔ رمضان کے اختتام پر، ایران سمیت پوری دنیا کے مسلمان اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اجتماعی طور پر عید الفطر کی نماز ادا کرتے ہیں۔ رمضان کے روایتی کھانے ۔سحری میں ایرانی عوام غذائیت سے بھرپور کھانے جیسے چاول، مختلف قسم کے سالن اور کباب کھاتے ہیں تاکہ دن بھر کے روزے کے لیے توانائی حاصل کر سکیں۔ افطار کے وقت ہلکی اور سادہ غذا جیسے روٹی، پنیر، سبزیاں اور دیگر مقوی کھانے پسند کیے جاتے ہیں۔ اکثر لوگ کھجور، گرم پانی، زعفران شربت یا تخم شربتی کے مشروب سے روزہ افطار کرتے ہیں تاکہ جسم میں پانی کی مقدار برقرار رہے۔رمضان میں پسندیدہ پکوان۔آش (گاڑھا سوپ): یہ چنے، دال، مختلف سبزیوں اور خوشبو دار مصالحوں سے تیار کردہ ایک مقوی اور روایتی ایرانی پکوان ہے۔ حلیم: گندم اور گوشت سے بنی ایک بہترین توانائی بخش غذا، جو ہاضمے کے لیے مفید ہے اور روزے کے دوران جسم کو طاقت فراہم کرتی ہے۔ تخم شربتی اور خاکشیر: یہ قدرتی اجزاء جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ تخم شربتی میں فائبر اور پانی جذب کرنے کی غیر معمولی صلاحیت ہوتی ہے، جو طویل وقت تک پیاس کی شدت کو کم کرتی ہے اور جسم میں توانائی کو برقرار رکھتی ہے۔ شولے زرد: زعفران، چاول، الائچی، گلاب کا عرق اور پستے سے بنی ہوئی یہ میٹھی ڈش نہ صرف لذیذ ہوتی ہے بلکہ افطار کے وقت توانائی بحال کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ زولبیا اور بامیہ (جلیبی اور گلاب جامن): یہ روایتی میٹھے پکوان ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی ہم آہنگی کی علامت ہیں، جو آٹے، گلاب کے عرق اور چینی کے شربت سے تیار کیے جاتے ہیں۔ دیگر مشہور کھانوں میں *شیر برنج (چاول کی کھیر)، حلوہ، جوجہ کباب (چکن بوٹی)، کوبیدہ کباب (سیخ کباب) اور شامی کباب* شامل ہیں، جو ایران اور پاکستان دونوں میں یکساں مقبول ہیں۔ رمضان کے ذریعے ایران اور پاکستان کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے مواقع۔ رمضان المبارک کا سب سے بڑا پیغام بھائی چارہ، یکجہتی اور اتحاد ہے، کیونکہ پوری دنیا کے مسلمان ایک ساتھ روزہ رکھتے اور اجتماعی طور پر افطار کرتے ہیں۔ یہ مقدس مہینہ ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی، مذہبی اور سماجی تعلقات کے فروغ کے لیے ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ دونوں ممالک مشترکہ طور پر *قرآن خوانی کے مقابلے، اسلامی فن و خطاطی کی نمائشیں، رمضان ثقافتی میلوں، مشترکہ ٹی وی پروگرام، علمی و بین المذاہب کانفرنسیں اور اتحاد و ہم آہنگی کو فروغ دینے والی دیگر سرگرمیوں* کا انعقاد کر سکتے ہیں۔ رمضان کی روحانی برکتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ پاکستان میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی عبادات اور دعاؤں کو قبول فرمائے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کے عظیم اور باایمان عوام کو خوشحالی، صحت، امن اور سلامتی عطا فرمائے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو کامیابی، عزت اور سربلندی نصیب کرے۔