کراچی ( ثاقب صغیر )سی ٹی ڈی کے ہاتھوں کالعدم ٹی ٹی پی الخوارج کے گرفتار کارکن کی 34 مقامات کی فوٹیج سامنے آئی ہے۔ملزم نے مزار قائد کی ویڈیو بنا کر افغانستان بھیجی تھی۔ملزم نجی سکیورٹی کمپنی میں گارڈ اور ڈیفنس میں واقع ایک بنگلے میں تعینات تھا۔ ملزم خلیل الرحمان کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی کے مصباح الحق گروپ مفتی نورولی اللہ گروپ سے ہے۔ملزم اٖفغانستان میں دہشت گردی کی ٹریننگ بھی حاصل کرچکا ہے۔ملزم کا تعلق کرم ایجنسی سے ہے۔ خلیل الرحمان افغانستان سے کراچی آ کر مختلف ہوٹلوں پرکام کرتارہا جس کے بعد اس نے نجی سکیورٹی کمپنی میں ملازمت اختیار کی۔ ملزم ڈیفنس میں ایک بنگلے پر سیکیورٹیز گارڈکی ڈیوٹی کرتا تھا۔ملزم 16 فروری 2023 کو براستہ طور خم بارڈر افغانستان کراس کر کے ذریعہ ٹیکسی گمرک پوسٹ جلال آباد پہنچا جہاں ایک شخص اسے لینے آیا اور ملزم کو صوبہ ننگر ہار اولسوالی بیسود اپنے مرکز لے گیا جہاں ملزم نے امیر کرکز مصباح الحق کے ہاتھ بیت کر کے ٹی ٹی پی مفتی نور ولی گروپ میں شمولیت اختیار کی ۔ملزم نے وہاں ٹریننگ حاصل کی اور 16 اپریل 2023 کو واپس پاکستان آ گیا جہاں ملزم کو اطلاع ملی کہ اس کا والد جو قطر میں کام کرتا تھا اسے ذاتی دشمنی پر قتل کر دیاگیا ہے جس کے بعد وہ اگلے روز 17 اپریل 2023 کو دوبارہ افغانستان چلا گیا۔ملزم کے پہلی بار بغیر بتائے افغانستان جانے پر اس کے والد نے مقامی تھانے میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کروائی تھی۔نومبر 2023 میں ملزم نے "امام انقلاب " نام سے فیس بک آئی ڈی بنائی ۔اس آئی ڈی کے ذریعے اس کا رابطہ فیصل شہزاد سے ہوا جس کے بعد فیصل نے اسے شیخ خالد حقانی کے بیان بھیجے ۔پھر ملزمان کا رابطہ زنگی ایپ پر ہونے لگا۔ملزم کے مطابق فیصل شہزاد افغانستان سے TTA کا میڈیا چلاتا ہے ۔26 نومبر 2023 کو ملزم واپس پاکستان آیا اور نوکری کی تلاش شروع کی۔اسلام آباد میں اپنے چچا کے توسط سے نشے کے عادی افراد کے اسپتال میں اسے نوکری مل گئی جہاں چھ ماہ اس نے کام کیا۔21 جولائی 2024 کو ملزم کراچی آیا اور ہوٹل میں ملازمت شروع کی۔تین ماہ ہوٹل میں کام کرنے کے بعد ملزم نے نجی سیکیورٹی کمپنی میں ملازمت کر لی اور کھڈا مارکیٹ میں بنگلے میں اسے تعینات کیا گیا۔ملزم کی رہائش اسی بنگلے میں تھی۔ملزم یکم نومبر 2024 کو فیصل شہزاد کی ہدایت پر اپنے ساتھی گارڈ کے ساتھ سی ویو گیا اور رات ڈیفنس کھڈا مارکیٹ اور کلفٹن میں وال چاکنگ کی ۔ملزم کو فیصل شہزاد نے تخت بائی کی ایک ویڈیو بھیجی جس میں بتایا گیا کہ چاکنگ کیسے کرنی ہے۔ملزم نے بتایا کہ یکم نومبر 2024کو ساتھی گارڈ کے ہمراہ میں بس میں صدر پہنچا ۔ملزم پیدل ایمپریس مارکیٹ پارکنگ پلازہ سے مزار قائد پہنچا جہاں ملزم نے مزار قائد کی ویڈیو بنائی اور اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا ایک پرچا جس پر " امیر محترم جناب مفتی ابو عاصم نور ولی تحریک طالبان پاکستان کراچی صدر coming soon قائد اعظم مزار " تھا کی تصویر بنائی ۔یہ تحریر ملزم کو فیصل شہزاد نے زنگی ایپ کے زریعے بھیجی تھی۔ملزم نے تصویر بنا کر پرچی نگل لی اور تصویر فیصل شہزاد کو بھیج دی۔ملزم نے 3 بجکر 31 منٹ پر پر مزار میں داخل ہوا اور 4بجکر 10 منٹ پر کالعدم ٹی ٹی پی کے لیے ویڈیو بنائی۔خلیل الرحمان 4 بجکر 40 منٹ پر مزار قائد سے نکلا اور پیدل صدر پارکنگ پلازہ پہنچا۔ملزم خلیل الرحمان کو مختلف علاقوں میں پیدل گھومتے دیکھا جاسکتا ہے۔ملزمنء اپنے ساتھیوں کے نام صادق علی، کمال، مصباح الحق اور فیصل شہزاد بتائے ہیں۔