قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) اجلاس میں توشہ خانہ کے تحائف اوریجنل ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پی اے سی اراکین سمیت سیکریٹری کابینہ بھی شریک ہوئے جس میں توشہ خانہ میں رولز میں غیر قانونی طور پر ترامیم سے متعلق آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا۔
سیکریٹری کابینہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس جو تحائف آتے ہیں ہم اسے ویسے ہی توشہ خانہ میں رکھ دیتے ہیں، ہم یہ کیسے تصدیق کر سکتے ہیں کہ وہ اوریجنل ہے یا نہیں، کسی بھی سیکریٹری نے آج تک اوریجنیلٹی کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا، کوئی تحفہ کسی بھی شخص کی جانب سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، ایف بی آر کی جانب سے تحفے کی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے۔
رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ سیکریٹری صاحب کہہ رہے ہیں کہ تحفہ دینے والے نے دو نمبر چیز دے دی، آنے والے رولز میں تحائف کی سرٹیفکیشن کیلئے کیا کر رہے ہیں۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ توشہ خانہ کا 1947 سے ریکارڈ فراہم کیا جائے، 1956 میں وزیراعظم کی زیر صدارت چین کے دورے پر وفد گیا، وفد کے ممبران کو قیمتی تحائف ملے جو تبدیل کردیے گئے، ہانگ کانگ سے ویسی دو نمبر چیزیں خرید کر توشہ خانہ میں جمع کروادیں۔
جنید اکبر نے پوچھا کہ آڈیٹر جنرل کو کیسے پتا چلا کہ وہ تحائف تبدیل کر دیے گئے، جس کے جواب میں آڈیٹر جنرل نے کہا کہ یہ تو اس وقت کے وزیراعظم نے خود نوٹ لکھا کہ میرے ساتھ جانے والے لوگوں نے ایسا کیا۔
رکن کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مستقبل میں ایسے رولز بنائیں کہ توشہ خانہ پر انگلی نہ اٹھے۔
آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ کابینہ ڈویژن سے 1990 سے 2002 تک کا توشہ خانہ کا ریکارڈ مانگا گیا، جس کے جواب میں سیکریٹری کابینہ نے کہا کہ دسمبر 2002 سے آگے تک کے تمام ریکارڈ فراہم کیے ہیں۔
رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے پرانے سرکاری ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کےلیے کچھ کام نہیں کیا، جواب میں سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ ہم نے ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کیلئے نئے اقدامات کیے ہیں۔
خواجہ شیراز نے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے 2002 کے ریکارڈ کو کلاسیفائیڈ قرار دیا ہوا ہے، سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ میں اس ریکارڈ کو ڈی کلاسیفائیڈ کر دوں گا۔
رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ آپ ٹھوس جواب دینے کی بجانے مفروضوں پر جواب دے رہے ہیں، سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ آڈٹ حکام کو توشہ خانہ کے تمام تحائف کا معائنہ کر وایا گیا، پرائیویٹ سیکٹر سے قیمت کا اندازہ لگانے کیلئے ماہرین رکھنے کی کوشش کی، کامیابی نہیں ملی۔
پی اے سی نے آڈٹ پیرا کو محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی میں بھیج دیا۔