اسلام آباد( مہتاب حیدر)آن لائن کسٹمز کلیئرنس سسٹم میں مبینہ بے ضابطگیوں اور پاکستان سنگل ونڈو (PSW) کے ساتھ ملی بھگت پر کئی حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے، کیونکہ گزشتہ پانچ سالوں میں ٹرانس شپمنٹ پرمٹ (TP) میں 2382 تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔ تاہم یہ قبل از وقت ہے کہ یہ تعین کیا جا سکے کہ ان تبدیلیوں سے قومی خزانے کو کتنا نقصان پہنچا۔ترجمان پی ایس ڈبلیو کے مطابق اس نوعیت کی خبر بغیر اعلیٰ صحافتی اخلاقی معیارات کے شائع کرنا ایک قومی اثاثے کے لیے نقصان دہ ہے، ایف بی آر نے ڈی جی پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کی حقائق پر مبنی تفصیلی رپورٹ تین ہفتوں میں پیش کرے۔ ذرائع کے مطابق 2020 سے اب تک سسٹم میں ٹرانس شپمنٹ پرمٹ میں 2382 تبدیلیاں ریکارڈ کی گئیں، جن میں 2020 میں 182، 2021 میں 230، 2022 میں 89 جبکہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 685 ہو گئی اور 2025 میں اب تک 102 تبدیلیاں کی جا چکی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ PSW کا حالیہ برسوں میں آڈٹ ہوا تھا اور اس میں کچھ خامیاں تو سامنے آئیں، مگر کسی نے بھی سسٹم میں ان تبدیلیوں کی نشاندہی نہیں کی جو کسی ذاتی مفاد کے حصول کے لیے کی گئی ہوں۔ اب تک یہ تعین ہونا باقی ہے کہ یہ تبدیلیاں کس نے کیں، انہیں کیا فائدہ پہنچا اور قومی خزانے کو کتنا نقصان ہوا۔اس معاملے پر چیئرمین ایف بی آر رشید محمود لانگریال سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے کوئی حتمی رائے دینا قبل از وقت ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی جی پوسٹ کلیئرنس آڈٹ تین ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔جب پی ایس ڈبلیو کے سی ای او آفتاب حیدر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر ان کی تنظیم میں کسی کی کوتاہی ثابت ہوئی تو وہ اس کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کریں گے۔