کراچی ( اسٹاف رپورٹر)کراچی کے علاقے لانڈھی میں سرکاری ملازمین کی رہائش کے لیے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے فلیٹس پر افغانوں اورجرائم پیشہ افرادکے غیر قانونی قبضے اور محکمہ ورکس اینڈ سروسز کی جانب سے قبضے والے فلیٹس کی دیکھ بھال پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کا انکشاف ہواہے ۔سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نےفلیٹس پر قبضے اورمرمت کی مد میں کروڑوں روپے خرچ کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ پیر کو سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کی سال 2018سے سال 2021تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ڈی جی آڈٹ نے اعتراض اٹھایا کہ لانڈھی میں سرکاری فلیٹس پر متعدد افراد قابضین ہیں اور جن فلیٹس پر قبضہ کرنے والے افراد رہائش اختیار کرچکے ہیں ان فلیٹس پر بھی محکمہ ورکس نے کروڑوں روپے مرمت پر خرچ کئے ہیںجس پر چیئرمین نثار کھوڑو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمے سے استفسار کیا کہ سندھ حکومت کے اربوں روپے کے فلیٹس پرقبضہ کیوں نہیں چھڑایا گیا ہے جس پر محکمہ ورکس بلڈنگ کے چیف انجینئر ارشد بھٹو نے پی اے سی کو بتایا کہ لانڈھی میں سرکاری ملازمین کے لئے 321 فلیٹس سندھ حکومت نے ایس اینڈ جی اے ڈی کے ذریعے پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی سے خریدے جن فلیٹس کا کچن سمیت 30 فیصد کام نہیں کیا ہوا تھا اور ان فلیٹس کے کام اور مرمت پر یہ رقم خرچ ہوئی ہے‘ فلیٹس کا کام مکمل ہونے کے بعد 70 فیصد سرکاری فلیٹس پر افغانیوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کا قبضہ ہے اور باقی فلیٹس سرکاری ملازمین کو الاٹ کئے گئے ہیں۔