کراچی (عبدالماجد بھٹی) پاکستانی کرکٹرز نے2010کے بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پلیئرز ایجنٹ اور پلیئرز منیجرز کا کردار اہم ہے۔ ایسے ہی ایک ایجنٹ کو حال ہی میں انگلش کرکٹ بورڈ نے معطل کیا ہے۔ ان کا پاکستانی کرکٹرز سے گہرا تعلق ہے۔حال ہی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کےایک کھلاڑی نے لندن میں تین ماہ گذارے ، یہی ایجنٹ کئی تقریبا ت میں ان کے ساتھ نظر آیا انہیں مختلف جگہوں پر گھماتارہا۔ نوجوان کھلاڑی کئی تقریبات میں خواتین مداحوں کے ساتھ دکھائی دیا۔ چند سال قبل فاسٹ بولر نسیم شاہ کی آپریشن کے دوران نیم بے ہوشی کی حالت میں ایک ویڈیو بھی اسی ایجنٹ نے ریلیز کی تھی۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی ایجنٹ پاکستان کے کئی موجودہ اور سابق کھلاڑیوں کے قریب ہے اور کچھ کے مالی معاملات کی بھی نگرانی کرتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں مقیم یہ پلیئر ایجنٹ جونیئر سطح پر کھلاڑیوں سے معاہدہ کر لیتا ہے جب وہ میںٹیم میں شامل ہوجاتے ہیں تو پلیئر ایجنٹ ان کے بڑے معاہدے کراتے ہیں جس سے کھلاڑی اور ایجنٹ دونوں مالا مال ہوجاتے ہیں۔ انگلش کرکٹ بورڈ نے پاکستانی نژاد پلیئر ایجنٹ کو معطل کیا ہے۔ کرکٹ ریگولیٹر کی تحقیقات اور آزاد اینٹی کرپشن ٹریبونل میں سماعت کے بعد انھیں ای سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی 4 خلاف ورزیوں کا مرتکب پایا گیا، اینٹی کرپشن ٹریبونل مناسب وقت پر پابندی کے حوالے سے فیصلہ سنائے گا۔ ان پر کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کرنے پر کوچز کو رشوت دینے کا الزام ہے۔