کوئٹہ/خضدار(اسٹاف رپورٹر / نامہ نگار) ضلعی انتظامیہ نے بی این پی کے لانگ مارچ کو کوئٹہ آنے سے روک دیا ،سردار اختر مینگل کو گرفتارکرنیکی کوشش ناکام، متعدد کارکن گرفتار،پارٹی کارکنوں کا برما ہوٹل، چکی شاہوانی، فیض آباد، مشرقی بائی پاس اور قمبرانی روڈ پر احتجاج،قائد بی این پی کا لکپاس پر ہی دھرنا جاری رکھنے کا اعلان،تھری ایم پی او کے تحت سردار اختر مینگل کو گرفتار کرنے کی کوشش تاہم اختر مینگل نے گرفتاری دینے سے انکار کرتے ہوئے قومی شاہراہوں کو بند کرنے اور دھرنا لکپاس پر ہی جاری رکھنے کا اعلان کیا بی این پی کے کارکنوں نے کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں احتجاجاً سڑکیں بند کر دی تاہم پولیس نے دفعہ144کی خلاف ورزی پر متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی جانب سے لانگ کومارچ کوئٹہ لانے کے اعلان پر سردار اختر مینگل کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے نظر بند کرنے کا آڈرز جاری کر دیا اتوار کی صبح اس حوالے سے بی این پی کے سربراہ کو آگاہ بھی کیا گیا کہ اگر کوئٹہ کیجانب مارچ کیا تو گرفتار کر لیا جائے گا ذرائع نے بتایا کہ اختر مینگل نے اس کے باوجود لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے کوئٹہ آنے کی کوشش کی تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کی بھاری نفری نے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی تو اختر مینگل نے گرفتاری دینے سے انکار کرتے ہوئے دھرنا لکپاس پر ہی جاری رکھنے اور قومی شاہراہوں کو بند کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد بی این پی کارکنوں نے قومی شاہراہوں کو بند کر دیا جبکہ پارٹی کارکنوں نے کوئٹہ کے علاقوں سریاب روڈ کو برمہ ہوٹل، چکی شاہوانی، فیض آباد اور کسٹم مشرقی بائی پاس اور قمبرانی روڈ بھی احتجاجا بند کیا جس پر پولیس نے دفعہ144کی خلاف ورزی پر متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا ۔ حکومت نے کوئٹہ کے تمام داخلی راستوں پہ کنٹینرز اور خندقیں کھود کر راستوں پہ رکاوٹیں کھڑی کی ہوئی ہیں ۔جبکہ نوشکی کو بلوچستان کے دیگر علاقوں سے ملانے والی آر سی ڈی شاہراہ پولیس و سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بند کردی گئی ہے جس کے باعث مسافر بسیں اور لوگ راستے میں پھنس گئے ہیں۔ درایں اثناء خضدار سے نامہ نگار کے مطابق بی این پی کی کال پر خضدار کوشک جب کہ وڈھ اور دراکھالہ کے مقام پر قومی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو ٹریفک کی آمدو رفت کے لیے معطل کیا گیا علاوہ وزیں وڈھ میں بازار بھی بند رہا۔