کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق نے سوال اٹھایا کہ بانی پی ٹی آئی کی مفاہمت کی خواہش موجودہ حالات میں کتنی گنجائش ہے؟ تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ مفاہمت کی ہمیشہ گنجائش رہتی ہے مگر ضد کی صورت میں صلح ممکن نہیں۔ اگر فریقین اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹیں تو راستہ نکل سکتا ہے تاہم پی ٹی آئی اکثر اپنی پوزیشن کو رد کر دیتی ہے جس سے کنفیوژن پیدا ہوتا ہے۔ شہزاد اقبال نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ سلیم صافی نے کہا کہ اگر عمران خان کی جلد رہائی کا امکان ہوتا تو یہ ملاقاتیں نہ ہوتیں اور اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ابھی تک مثبت جواب نہیں آیا۔ ریما عمر نے کہا کہ ایسا نہیں ہے جس طرح اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے سیاسی پارٹیوں سے بات کی جائے ۔ میں سمجھتی ہوں اسٹیبلشمنٹ بھی دونوں طرف کھیل رہی ہے۔ کیا نواز شریف کی بلوچ رہنماؤں سے ملاقاتیں بلوچستان میں حالات بہتر کرسکیں گی؟