• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مارچ، ریکارڈ 4.1 ارب ڈالر ترسیلات زر، رواں سال کا تخمینہ 36 سے بڑھا کر 38 ارب ڈالر کردیا، مہنگائی بڑھ سکتی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

کراچی(اسٹاف رپورٹر/ٹی وی رپورٹ) بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے تاریخ رقم کر دی ‘ مارچ 2025ء میں کارکنوں کی ترسیلات زر پہلی مرتبہ 4ارب ڈالر سے زائد رہیں اور اس مد میں ریکارڈ 4.1ارب ڈالر کی آمد ہوئی ۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گونگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ اضافے کے رحجان کو دیکھتے ہوئے رواں مالی سال کیلئے ترسیلات زر کی مجموعی وصولیوں کا تخمینہ 36 ارب ڈالر سے بڑھا کر 38 ارب ڈالر کردیا گیا ہے‘جمیل احمد نے مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں اضافے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہےکہ آئندہ ماہ سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے مگراپریل کے بعدافراط زرمیں استحکام آنا شروع ہوجائے گا‘واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے‘کرنٹ اکانٹ اس سال سرپلس رہے گا اور معاشی سرگرمیاں بہتر ہوں گی‘ معیشت پر امریکی ٹیرف کا اثر محدود رہے گا ۔تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق جولائی سے مارچ 2025تک کی مدت میں دوران کارکنوں کی ترسیلات زر سے رقوم کی آمد 33.2 فیصد اضافے کے ساتھ 28 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زرکا حجم 21 ارب ڈالر ریکارڈکیا گیا تھا۔ نمو کے لحاظ سے مارچ میں ترسیلات زر میں سالانہ اورماہانہ بنیادوں پر بالترتیب 37.3 فیصد اور 29.8فیصد اضافہ ہوا۔ دریں اثناء جیو نیوزکے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘‘میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر جمیل احمد کا کہناتھاکہ توقع ہے کہ مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ مہینوں کی نسبت بہتر ہوگااور انشاء اللہ سرپلس رہے گا ۔امیدہے اگلے تین ماہ میں ترسیلات زرکی مدمیں مزید10ارب ڈالر آجائیں گے‘رمضان کی برکت اپنی جگہ پر ہے‘ ان دونوں بیرون ملک پاکستانی زیادہ رقم بھیجتے ہیں ‘ جمیل احمد کا کہناتھا کہ غیررسمی ذرائع سےجو زرمبادلہ آتاتھاوہ اب تھرو پراپر چینل آرہاہے ‘ اوپن مارکیٹ کا ریٹ اور انٹر بینک کے ریٹ میں جو گیپ ہوتا تھا وہ بھی کافی کم ہوچکا ہے اس کی وجہ سے بھی بہتری آئی ہے‘ایکسچینج ریٹ بھی مستحکم ہے اور مارکیٹ مجموعی طور پر بہتر پرفارم کر رہی ہے۔ آئل امپورٹ بل میں کافی کمی آئی ہے۔ تقریباً ایک ارب کا ہمیں آئل امپورٹ میں ریلیف مل رہا ہے۔ امپورٹ بل میں ہاف بلین ریلیف مل رہاہے اور اس کی وجہ سے ہم اسٹیٹ بینک کی طرف سے مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں۔گورنراسٹیٹ بینک کا کہناتھاکہ اشیاء خوردونوش میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے لیکن دو تین مثبت پیشرفت ہوئی ہیں جیسے بجلی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں ا سکا اثر پڑے گا آئل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اس کا بھی فرق پڑے گا ۔چونکہ مارچ میں انفلیشن باٹم آؤٹ ہوگیا ہے تو اب اپریل میں یہ بڑھے گا اس کے بعد اچھی چیز یہ ہے کہ آگے چل کر تھوڑا استحکام آجائے گااورافراط زرکو مستحکم کرنے کی کوشش کریں گے ۔ اپریل میں مہنگائی بڑھے گی مگر اس کے بعد استحکام آنا شروع ہوجائے گا۔ امریکہ کو ہماری ایکسپورٹ تقریباً پانچ اشاریہ دو بلین ڈالر ہیں جس میں سے چار اشاریہ دو بلین ٹیکسٹائل سے متعلق پروڈکٹ ہیں تو ٹیکسٹائل پر اثر آئے گا۔ انڈسٹریز پر اگر کوئی دباؤ آتا ہے اسے ہمیں دیکھنا ہوگا ہمیں انڈسٹری کو سپورٹ کرنا ہے اگر زیادہ منفی اثر آئے گا تو حکومت بھی اسے دیکھے گی اور ہم بھی اسٹیٹ بینک کی طرف سے دیکھیں گے۔گورنرجمیل احمد نے کہا کہ حکومت نے بجٹ خسارہ چھ فیصد رکھا ہے جو حاصل کرلیا جائے گا، جس کی بنیادی وجہ ادائیگیوں میں ایک ہزار ارب روپے کا ریلیف ہے، ہمیں 9.8کے بجائے8.8 ٹریلین روپے کی ادائیگیاں کرنی ہوں گی جس کی وجہ سے ریونیو کےکچھ اہداف حاصل نہ بھی ہوئے تو فرق نہیں پڑے گا، اصل چیلنج پرائمری خسارہ کم کرنا ہے کیوں کہ ہم نے آئی ایم ایف سے 2.1فی صد پرائمری سرپلس کا وعدہ کررکھا ہے۔دو ڈھائی ماہ میں دو ارب ڈالرز کی ادائیگیاں کرنی ہیں جبکہ چار سے پانچ ارب ڈالرز کے انفلوز کی توقع ہے، جس سے دو سے تین ارب ڈالرز مل جائیں گے،اس لیے جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 14ارب ڈالرز ہونے کی توقع ہے۔ادھرپاکستان فنانشل لٹریسی ویک کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کاکہناتھاکہ قومی نصاب میں بھی مالیاتی آگہی کو شامل کریں گے۔بعد ازاں گورنراسٹیٹ بینک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025 تا 2029 کا افتتاح کردیا‘اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مالیاتی آگہی کے لیے مہم چلائی جائیگی‘ پاکستان کی معیشت کے بارے میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی اسسمنٹ آنے والی ہے، اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے‘ زرعی شعبہ کی نمو گزشتہ سال کے برابر رہتی تو معاشی ترقی کی شرح نمو 4.2 فیصد ہوتی ۔ کرنٹ اکانٹ اس سال سرپلس رہے گا اور معاشی سرگرمیاں بہتر ہوں گی۔

اہم خبریں سے مزید