• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہر تعلیم نے 2019ء میں بتا دیا تھا، بھارت سندھ طاس معاہدہ منسوخ کریگا

اسلام آباد (عمر چیمہ) ’’نوشتۂ دیوار اُن کیلئے ہوتا ہے جو اسے پڑھنا چاہتے ہیں۔‘‘ جمعرات کو رات دیر سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر یہ بیان شیئر کیا اور ساتھ میں پانچ سال قبل کی ایک پیشگوئی بھی شیئر کی جس میں بھارتی فالس فلیگ آپریشن کی پیشگوئی کی گئی تھی۔ 

پوسٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے بہانے اندرونی سلامتی کے بحران کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ 

یہ وہی صورتحال ہے جو اب کھل کر سامنے آئی ہے۔ یہ پیشگوئی کسی عام آدمی نہیں بلکہ قائداعظم یونیورسٹی میں سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر راجہ قیصر احمد کی تھی جنہوں نے 6؍ نومبر 2019ء کو فیس بک پر انتباہی پوسٹ شیئر کی تھی۔ 

ڈاکٹر قیصر کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 370؍ منسوخ کرنے کیے جانے کے بعد، مجھے لگتا ہے کہ مودی کی زیر قیادت حکومت اگلا قدم سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کا کرے گی، جس کے پاکستان پر غیر معمولی اثرات مرتب ہوں گے۔ 

اسی پوسٹ میں انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کو آئندہ پانچ برسوں میں اس صورتحال سے نمٹنے کی تیاری کر لینا چاہئے۔ 

انہوں نے یہ پیشگوئی کی کہ بھارت یہ قدم اٹھانے کیلئے ملکی سلامتی کے کسی واقعے کا سہارا لے سکتا ہےاس طرح کی ترقی کے لیے تیاری کرنی چاہیے، یہ پیش گوئی کرتے ہوئے کہ بھارت اس اقدام کو جواز فراہم کرنے کے لیے ملکی سلامتی کے کسی واقعے کو استعمال کر سکتا ہے۔

 انہوں نے اپنی پوسٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ہندوتوا کی سوچ پر مبنی یہ بھارتی پالیسیاں جلد ختم ہونے کا امکان نہیں۔ اس پوسٹ سے 2؍ ماہ قبل یعنی ستمبر 2019ء میں، ڈاکٹر قیصر نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز (پپس) کے تحقیقی جریدے میں ’’کشمیر کی افراتفری اور پاکستان کی پالیسی‘‘ کے عنوان سے ایک مقالہ شائع کیا، جس میں انہوں نے آرٹیکل 370؍ کے ختم کرنے کے بھارتی اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے پاکستان پر زور دیا تھا کہ جرأتمندانہ اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے کچھ سخت اقدامات کی ضرورت ہے جیسا کہ شملہ معاہدہ ختم کرنا، جلاوطن حکومت کی حمایت، کشمیر کے خارجہ امور کیلئے بیرون ملک بیورو کھولنا اور آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے جمود پر نظرثانی۔ 

بصورت دیگر سب اچھا ہے سوچ کر چلنا اور کشمیر کے حوالے سے متعدد مرتبہ آزمائے گئے اقدامات جاری رکھنا غیر پیداواری ثابت ہو سکتا ہے۔

 اب تیزی سے آتے ہیں اپریل 2025ء پر۔ پہلگام میں دہشت گرد حملہ ہوا اور بھارت نے کچھ دن بعد سندھ طاس معاہدہ ختم کر دیا۔ 

اس کے جواب میں پاکستان نے شملہ معاہدہ منسوخ کر دیا جو اس مسئلے کو باہمی نوعیت کا سمجھنے کی بجائے بین الاقوامی سطح کا سمجھے جانے کی طرف جانے کا اشارہ ہے۔ جب ڈاکٹر قیصر سے سوال کیا کہ ان کی پیشگوئی کی وجہ کیا تھی، تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارتی وزیراعظم مودی کے بیانات کا بغور جائزہ لیا ہے.

 خصوصاً 2016ء کے اوڑی حملے کے بعد مودی کا دیا جانے والا بیان بہت اہم ہے کہ ’’خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔‘‘ اس بیان سے ڈاکٹر قیصر نے اندازہ لگایا کہ آرٹیکل 370؍ کی تنسیخ کے بعد بھارت کا اگلا اسٹریٹجک وار پانی کا معاملہ ہوگا۔

اہم خبریں سے مزید