• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینیڈا الیکشن، ٹرمپ کے مخالف بیانات سے لبرل پارٹی دوبارہ مقبول ہوئی

ٹورنٹو (تجزیہ : عظیم ایم میاں) کینیڈاکے انتخابات ، ٹرمپ کے مخالف بیانات سے لبرل پارٹی دوبارہ مقبول ہوئی، لبرل پارٹی کوامریکی صدر کے کینیڈا مخالف بیانات اور ٹیرف پالیسی کا شکرگزار ہونا چاہئے ، امریکی صدر نے الیکشن کے روز ایک بار پھر کینیڈا کو 51ویں ریاست بنانے کا کہہ دیا ، کینیڈین وفاقی پارلیمنٹ کے انتخابات کئی لحاظ سے دنیا کے لئے دلچسپ اور نتائج توجہ کا باعث اس لئے ہیں کہ کینیڈا کی موجودہ حکمران لبرل پارٹی عوام میں مقبولیت کھونے اور اپنے جسٹن ٹروڈو کی لیڈرشپ سے سبکدوشی اور وزارت عظمی سے مستعفی ہونے کی صورتحال کے بعد ایک بار پھر عوامی کشش اور مقبولیت بڑھانے میں کیسے کامیاب ہوگئی اور اپوزیشن میں بیٹھی کنزرویٹو پارٹی انتخابی مہم کے دوران لبرل پارٹی کے مقابلے میں انتخابی پول اور سروے میں پیچھے کیوں رہی ہے۔ اس سال کے آغاز میں لبرل پارٹی جواپنی عوامی مقبولیت کھوچکی تھی ان چار ماہ کے عرصہ میں کن وجوہات کی بناء پر دوبارہ کینیڈین ووٹرز کی کشش کا باعث کیسے اور کیوں بن گئی اور کن عوامل کی بنا پر تمام تر سروے کنزرویٹو پارٹی کے مقابلے میں لبرل پارٹی کی زیادہ نشستوں پر کامیابی کی پیشگوئیاں کررہے ہیں اس کیلئے جو عوامی کینیڈین ووٹرز پر اثرانداز ہوئے وہ کچھ یوں نظر آتے ہیں ۔ امریکی صدر ٹرمپ کے کینیڈا کے بارے میں بیانات اور کینیڈا پر ٹیرف عائد کرنا اور لبرل پارٹی کی قیادت ماہر مالیات اور بینکار مارک کرنی کے ہاتھ آنا، صدر ٹرمپ نے کینیڈا کو امریکا میں بطور 51؍ ویں ریاست ضم کرنے کے بارے میں جو اپنی خواہش پر مبنی بیان دیا تھا اس نے کینیڈین عوام کی اکثریت کواپنی کینیڈین شناخت پر اتنی تیزی سے ابھارا کہ کینیڈا کے اسٹورز میں امریکی مصنوعات الگ کرکے ان پر ٹیرف چارج کرنے کے واقعات ہونے لگے۔ امریکی شراب اور مصنوعات کو اٹھادیا گیا۔
اہم خبریں سے مزید