برطانوی پارلیمنٹ میں پہلگام واقعے پر ہونے والی بحث کے دوران ارکان پارلیمنٹ نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
وزیر دفتر خارجہ ہمیش فالکنر نے کہا کہ برطانیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے سرگرم ہے۔ انہوں نے دہشت گرد حملے کے متاثرین اور بھارت کے عوام سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان انتہائی حساس صورت حال کے سبب خطہ سنگین خطرات سے دوچار ہے۔
رکن پارلیمنٹ عمران حسین نے پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل کرنے کے اقدام کو خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا اور کہا کہ اس سے پاکستان میں لاکھوں افراد کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے بعد کشمیر میں 1500 گھروں کو مسمار کرنے کی رپورٹس اور کشمیریوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں انتہائی تشویشناک ہیں۔
عمران حسین نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کو روکا جا سکے۔
مانچسٹر سے رکن پارلیمنٹ افضل خان نے پہلگام واقعے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ بے گناہ کشمیریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے۔
افضل خان نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل کرنے کا اقدام خطے میں پانی کے بحران کو جنم دے سکتا ہے، جس سے پاکستان میں لاکھوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔
بریڈفورڈ ویسٹ سے لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے پہلگام واقعے میں متاثرہ افراد سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہلے ہی سیلاب سے متاثر ملک ہے، جو ابھی تک اس کے اثرات سے نہیں نکل پایا۔
ناز شاہ نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان اس کشیدہ صورتحال کو ختم کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرے اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے۔
پارلیمنٹ میں محمد یاسین ایم پی، محمد ایوب اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا اور پہلگام واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان بامعنی بات چیت پر زور دیا۔
رکن پارلیمنٹ گریندر سنگھ جوسن نے کہا کہ پاکستانی اور بھارتی ہائی کمیشنز کے باہر ہونے والے مظاہروں میں اشتعال انگیز زبان اور اشارے استعمال کیے گئے، جو تشویش کا باعث ہیں۔
برطانوی پارلیمنٹ میں ہونے والی اس بحث نے ایک بار پھر کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کروائی ہے۔
ارکان پارلیمنٹ نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے فعال کردار ادا کرے اور خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرے۔