• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں بڑھتا درجہ حرارت، ماحولیاتی بحران، بچے اور بزرگ شدید متاثر، شعبہ صحت پر دباؤ، ایمنسٹی انٹرنیشنل

کراچی(منہاج الرب) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پاکستان میں بڑھتے درجہ حرارت، غیر متوقع موسم اور ماحولیاتی بحران سے بچے اور بزرگ شدید متاثر ہورہے ہیں ، شعبہ صحت کو دباؤ کا سامنا ہے ، رپورٹ کے مطابق، بار بار آنے والے سیلاب اور شدید گرمی کی لہریں پاکستان کے کم مالی وسائل والے صحت کے نظام پر بوجھ ڈال رہی ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے بچوں اور بزرگوں کی ایسی اموات ہو رہی ہیں جن سے بچا جا سکتا تھا، رپورٹ کے مطابق پاکستان عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں سالانہ صرف ایک فیصد حصہ ڈالتا ہے، لیکن موسمیاتی آفات کے حوالے سے دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، پاکستان کی وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے کہا ہے کہ حکومت موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے مختلف پالیسیاں متعارف کرائی گئی ہیں، جن میں قومی موسمیاتی تبدیلی پالیسی، قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی، قومی جنگلاتی پالیسی اور قومی صاف ہوا پالیسی شامل ہیں۔ان پالیسیوں کے تحت درختوں کی شجرکاری، ایندھن کے معیار کو یورو 5 اور 6 میں اپ گریڈ کرنا، ماس ٹرانزٹ کی ترقی، شہری جنگلات کا فروغ، اور دیگر ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی تشویش ہے، اور پاکستان دنیا کے ساتھ مل کر اس مسئلے سے نمٹنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بچوں اور بزرگوں جیسے آبادی کے وہ زد پذیرحصے جنہیں موت اور بیماری سے سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں ان کی ضرورتیں پوری کرنے میں صحت عامہ اور آفات سے نمٹنے کے قومی نظام ناکام ہورہے ہیں ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی آفات کے دوران بچوں اور بزرگوں کی "نمایاں نہ ہونے والی اموات" صحت کے پسماندہ نظام کی ناکامی کو اجاگر کرتی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انڈس اسپتال و ہیلتھ نیٹ ورک کے ساتھ مل کر تحقیق کی — جو پاکستان میں مفت علاج فراہم کرنے والا ایک خیراتی ادارہ ہے — کہ کس طرح شدید موسمی حالات کے بعد اموات کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کرائسس ریسپانس پروگرام سے وابستہ محقق، لورا ملز نے کہا:"درجہ حرارت میں اضافے سے مزید شدید اور غیر متوقع موسم جنم لیتا ہے۔ پاکستان میں بچے اور بزرگ موسمیاتی بحران کی پہلی صف میں متاثر ہو رہے ہیں، شدید گرمی اور سیلاب کے سامنے بے یار و مددگار ہیں، جو اموات اور بیماریوں میں غیر متناسب اضافہ کا باعث بن رہے ہیں۔"انہوں نے مزید کہا"پاکستان کا صحت کا نظام پہلے ہی عام حالات میں بھی ناکافی مالی وسائل اور استعداد کا شکار ہے۔ جب بات موسمیاتی ایمرجنسی کی ہو، تو یہ دباؤ ناقابل برداشت ہو جاتا ہے، اور نظام ان لوگوں کو ضروری طبی سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے جنہیں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

اہم خبریں سے مزید