اسلام آباد ( تبصرہ ۔انصار عباسی) پہلگام کے واقعے اور دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان حالیہ لڑائی کے بعد پاکستان بھارت کے مقابلے میں مضبوط، فاتح اور عملی حکمت عملی کے لحاظ سے بہتر ثابت ہوا ہے۔ بھارتی لڑاکا طیاروں بالخصوص دو رافیل طیاروں کو کامیابی سے مار گرائے جانے کے واقعے نے بھارت کی سیاسی اور دفاعی اسٹیبلشمنٹ کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے۔ بظاہر بھارت اس وقت بے چینی کے عالم میں ہے اور عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کر رہا ہے اور سفارتی محاذ پر ایک بند گلی میں پھنس چکا ہے، اور اب وہ جواباً پاکستان کو پریشان کرنا چاہ رہا ہے۔ لیکن ہمیں اس جال میں پھنسنا نہیں چاہئے۔ جیسے جیسے بھارت کی طرف سے ڈرون حملے اور اشتعال انگیزی بڑھ رہی ہے، یہ واضح ہے کہ بھارت پاکستان کو ایک غلط قدم اٹھانے کیلئے اکسا رہا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ پاکستان کوئی جذباتی رد عمل ظاہر کرے، تاکہ بھارت اپنا بیانیہ پاکستان کیخلاف تبدیل کر سکے، اس کا مورال بلند ہو، اور اپنے عوام اور دنیا کی توجہ اپنی ہزیمت سے ہٹا سکے۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ وہ وقت نہیں کہ جس میں ہم جذبات یا غصہ میں کوئی فیصلہ کرکے غلطی کر بیٹھیں۔ پاکستان کو بغیر اشتعال کے اپنے رد عمل کا فیصلہ کرنا چاہئے۔ اب تک کی اپنی حکمت عملی کے تحت پاکستان نے اہم کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ اب ہمیں ان فتوحات کو نہ صرف عسکری بلکہ سفارتی اور نفسیاتی محاذ پر یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔ اور اس مقصد کیلئے تحمل، برد باری اور سب سے بڑھ کر اپنی حکمت عملی پر مکمل بھروسے کی ضرورت ہے۔ جب ضروری ہو اس وقت ہماری قیادت اور مسلح افواج کو چاہئے کہ وہ فیصلہ کن جواب دینے کیلئے درست وقت، جگہ اور طریقے کا انتخاب کریں، جس کا اعلان وہ پہلے ہی کر چکے ہیں۔ جذبات میں آ کر کوئی رد عمل دینا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر اسٹریٹجک لحاظ سے صبر و تحمل سے کام لیا گیا تو اس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ بھارتی فضائی حملے میں پاک فضائیہ نے اس کے پانچ طیارے مار گرائے جن میں تین جدید ترین رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ اس کے بعد ڈرون حملوں کی کوشش کی گئی لیکن پاکستان نے ان کی اکثریت کو بھی مار گرایا۔ بھارت مایوسی کے عالم میں اپنی اشتعال انگیزی سے پاکستان کو رد عمل دکھانے اور کوئی غلطی کر بیٹھنے پر مجبور کر رہا ہے۔ لیکن پاکستان نے اب تک بھارت کو مایوس کیا ہے اور توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی ملک کی سول اور ملٹری قیادت مشتعل نہیں ہوگی۔ پاکستان کے عوام کیلئے ضروری ہے کہ وہ پرسکون رہیں۔ بھارتی طیاروں کی تباہی کا جشن منائیں، بھارت کی مایوسی سے لطف اندوز ہوں تاکہ انہیں مزید غلطیوں پر مجبور اور مزید شرمندگیوں کو سمیٹنے کیلئے تیار کیا جائے۔ ہمیں بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کی جنگ میں مہرہ بننے کی ضرورت نہیں۔ غلط معلومات اور جذباتی چال بازی ایسے طریقے ہیں جو بھارت ہمیں اندرونی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم عجلت کا مظاہرہ کیے بغیر اور غیر مصدقہ خبریں پھیلائے بغیر بھارت کے بیانیے کو پھیلانے میں حصہ نہ ڈالیں۔ قسمت ان لوگوں کا ساتھ دیتی ہے جو دباؤ میں بھی پرسکون رہتے ہیں۔ بھارت کو اپنی ہی مایوسی اور غلط مہم جوئی کے نتائج کا شکار بننے دیں۔ ہمیں بحیثیت قوم متحد، پرعزم اور دانشمند رہنا چاہئے۔