فیصل آباد (نمائندہ جنگ) پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن چیف خرم مختار نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی بین الاقوامی مسابقت اور بدلتے ہوئے معاشی رجحانات میں پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے عملی اصلاحات اور مستحکم پالیسیوں کی فوری ضرورت ہے۔ انرجی ٹیرف بڑھنے ، بلند شرح سود اور طویل مدتی برآمدی پالیسیوں کی کمی سے برآمدی شیئر کم ہو رہا ہے پاکستان کی نمایاں برآمدی صلاحیت کے باوجود غیر متوقع پالیسیاں اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ ٹیکسٹائل کی صنعت ملک کی کل برآمدات میں 60فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتی ہے اور لاکھوں افراد کو براہ راست اور بالواسطہ روزگار فراہم کرتی ہے۔ اس کے باوجود اسے نئی سرمایہ کاری اور پیداواری صلاحیت کی حوصلہ شکنی کرنے والی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں پاکستان کا عالمی منڈی میں حصہ وقت کے ساتھ ساتھ انرجی ٹیرف میں اضافے، بلند شرح سود اور طویل مدتی برآمدی پالیسیوں کی کمی کی وجہ سے کم ہوتا جا رہا ہے جبکہ بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے علاقائی حریف اپنے برآمد کنندگان کو طویل مدتی پالیسی سپورٹ کی پیشکش کر رہے ہیں۔اس بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ علاقائی سطح پر مسابقتی قیمتوں پر توانائی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ریفنڈز کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنائے۔ ٹیکسٹائل پالیسی 2025 کی تشکیل کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت میں شامل کیا جائے اور اس کے جلد از جلد نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان علاقائی حریفوں کے مقابلے میں بڑے برآمدی آرڈرز سے محروم ہو سکتا ہے جس سے بیروزگاری میں اضافہ ہو گا۔