کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی اداروں کے بجائے دیگر اداروں سے ترقیاتی کام کرانے کے خلاف درخواست پر سندھ حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔ ہائی کورٹ میں بلدیاتی اداروں کے بجائے دیگر اداروں سے ترقیاتی کام کرانے کے خلاف سٹی کونسل کراچی میں جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سیف الدین اور 9 ٹاؤنز چیئرمینز کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل محمد واوڈا ایڈووکیٹ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے قانون 140 اے کے تحت شہر میں ترقیاتی کام کرانا منتخب نمائندوں کی ذمہ داری ہے۔ حکومت منتخب نمائندوں کو فنڈز دینے کے بجائے پرائیویٹ فرم تشکیل دے کر غیر قانونی طور پر ترقیاتی کاموں کے ٹینڈرز جاری کررہی ہے۔ سپریم کورٹ نے جس پرائیویٹ کمپنی کا ٹنڈرز جاری کرنے سے روکا تھا سندھ حکومت اسی کمپنی کا نام تبدیل کر کے فنڈز جاری کر رہی ہے۔ صوبائی حکومت نے 8 اپریل سے 13 مئی تک متعدد ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈرز جاری کیے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 140 اے اور سندھ لوکل گورنمنٹ کے آرٹیکل 72 کے مطابق یہ بلدیاتی اداروں کا اختیار ہے۔