کراچی (رفیق مانگٹ )پاکستان کا چین سے جے-35اسٹیلتھ، کے جے-500 اواکس طیاروں اور ایچ کیو-19میزائل کی خریداری کا اعلان، J-35 جدید اسٹیلتھ صلاحیتوں کی بدولت دشمن کے فضائی علاقے میں گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے، KJ-500 اواکس طیارہ فضائی نگرانی کی صلاحیتوں کو مضبوط ، علاقائی جھڑپوں میں زیادہ لچک فراہم کرے گا، ایچ کیو-19میزائل دفاعی نظام بیلسٹک میزائلوں سے دفاع کی صلاحیتوں کو بہتر بنائے گا، بلوم برگ کے مطابق پاکستانی حکومت کے اعلان کے بعد چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں زبردست اضافہ ہوا ہے ، شنیانگ ایئرکرافٹ کے شیئرز بڑھ گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے جمعہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے چین سے 40جدید جے-35پانچویں جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیاروں، کے جے-500 اواکس فضائی نگرانی کے طیاروں، اور ایچ کیو-19 بیلسٹک میزائل دفاعی نظام کی خریداری کا اعلان کیا ہے بلوم برگ کے مطابق، یہ معاہدہ چینی کمپنی شنیانگ ایئرکرافٹ کارپوریشن کیساتھ کیا گیا ہے ، اس کمپنی کا تیار کردہ J-35، ژوہائی ایئر شو 2024میں متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ طیارہ اپنی جدید اسٹیلتھ صلاحیتوں کی بدولت دشمن کے فضائی علاقے میں گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔کے جے-500 اواکس طیارہ اپنے کمپیکٹ سائز کی وجہ سے پاکستان کی فضائی نگرانی کی صلاحیتوں کو نہ صرف مضبوط کرے گا بلکہ علاقائی جھڑپوں میں زیادہ لچک بھی فراہم کرے گا۔ اسی طرح، ایچ کیو-19 میزائل دفاعی نظام پاکستان کی بیلسٹک میزائلوں سے دفاع کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بہتر بنائے گا۔ اگرچہ چینی وزارت دفاع نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن اس اعلان کے بعد چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔شنیانگ ایئرکرافٹ کارپوریشن کے شیئرز شنگھائی اسٹاک ایکسچینج میں 10 فیصد کی یومیہ حد تک بڑھے، جو مسلسل تیسرے سیشن میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔ اسی طرح، ایرو اسپیس نینہو الیکٹرانک انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے شیئرز میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا۔ یہ تیزی گزشتہ ماہ سے جاری ہے، جب پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس کے چینی ساختہ جے-10 سی طیاروں نے پاک-بھارت جھڑپ میں چھ بھارتی طیاروں، جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل بھی شامل تھا، کو گرایا۔یہ معاہدہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ جے-35 کی خریداری کا فیصلہ پاکستان کی فضائیہ کو جدید بنانے اور بھارت کے مقابلے میں تکنیکی برتری حاصل کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ جے-10 سی کی حالیہ کارکردگی نے چینی ہتھیاروں کی ساکھ کو عالمی سطح پر تقویت دی، جس سے پاکستان کا جے-35 جیسے جدید طیاروں پر اعتماد بڑھا۔علاقائی حرکیات بھی تبدیل ہو رہی ہیں۔ انڈونیشیا، جو ماضی میں امریکی اور روسی طیاروں پر انحصار کرتا تھا، اب چین کے جے-10 لڑاکا طیاروں کی پیشکش پر غور کر رہا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت نے پہلے چین سے ہتھیار اور فضائی نگرانی کے نظام خریدے ہیں، لیکن لڑاکا طیاروں کی خریداری ایک نیا قدم ہوگا۔بیجنگ نے دسمبر میں اپنے جدید ایفیبیئس اسالٹ شپ کے آغاز سے عالمی برادری کو حیران کیا، جسے دنیا کا سب سے بڑا اس قسم کا جہاز سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح، گزشتہ سال چینی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جو مبینہ طور پر چھٹی جنریشن لڑاکا طیارے کی آزمائشی پرواز کی تھی، جس نے چینی دفاعی اسٹاکس میں تیزی کو مزید ہوا دی۔