اسلام آباد(مہتاب حیدر)وفاقی کابینہ نے پہلے انکم ٹیکس سلیب یعنی سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ کمانے والوں تنخواہ داروں پر انکم ٹیکس 5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ 50ہزار ماہانہ سے ایک لاکھ روپے ماہانہ کمانے والوں پر 2.5 فیصد ٹیکس لگایا جائے۔ 12 لاکھ ماہانہ سے 24 لاکھ روپے ماہانہ کمانے والوں پر ٹیکس کی شرح 15 سے کم کرکے 11 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاہم دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ پہلی سلیب کےلیے ٹیکس 5 سے ایک فیصد کردیا گیا ہے لیکن وفاقی کابینہ نے اس حوالے سے تجویز مسترد کردی ہے اوراس حد میں آنے والے تنخواہ داروں پر 2.5 فیصد ٹیکس لگایا ہے جس سے اضافی 9 ارب روپے جمع ہوں گے اور یہ رقم سرکاری شعبے کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلیے استعمال کی جائیں گی۔ وزیر اعظم کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران فنانس بل 2025-26 کی منظوری دی گئی اور اس دوران طویل اور گرما گرم مباحثہ بھی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے موضوع پر ہوا کیونکہ فنانس ڈویژن نے ٓآئی ایم ایف سے معاہدے کے مطابق 6 سے 7 فیصد تک تنخواہ اور پنشن میں اضافے کی تجاویز تیار کی تھیں۔ پھر کابینہ پہلے تنخواہ دارسلیب میں تبدیلی لائی اور اس سلیب میں جہاں ایف بی ار نے 5 فیصد سے 1 فیصد ٹیکس کی شرح کرنے کی تجویز دی تھی اسے مسترد کرتے ہوئے وفاقی کابینہ نے 2.5 فیصد ٹیکس کم کرنے کی منظوری دی۔ دوسری طرف ایک کروڑ روپے تنخواہ پر عائد 10 فیصد سرچارج کو کم کرکے 9 فیصد کردیا گیا۔ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے کے مابین آمدن پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد تھی جسے کم کرکے 11 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ 22 لاکھ روپے سے زائد آمدن والے وہ افراد جو زیادہ سے زیادہ 3.3 لاکھ روپے سالانہ ٹیکس دیتے تھے اب سالانہ 2 لاکھ 42 ہزارروپے ٹیکس ادا کرینگے۔