اسلام آباد(قاسم عباسی )ایران کے پاس عددی طور پر اسرائیل سے زیادہ افرادی قوت، زمینی افواج اور بحریہ ہیں، جو فضائی طاقت اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے اپنے مخالف سے برتر ہے۔ جبکہ اسرائیل فضائی طاقت اور جدید دفاعی نظام میں سبقت رکھتا ہے۔2024 میں اسرائیل کا فوجی بجٹ 65 فیصد اضافے کے ساتھ 46.5 ارب ڈالر تک پہنچ گیا — جو کہ 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہے۔ اس کے برعکس ایران کا فوجی بجٹ 10 فیصد کمی کے ساتھ 7.9 ارب ڈالر رہا۔اسرائیل، مشرقِ وسطیٰ میں چھٹا اور دنیا بھر میں پندرھواں بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک ہے، جس کے 66 فیصد ہتھیار امریکہ اور 33 فیصد جرمنی سے آتے ہیں۔ایران کے پاس 6,10,000 فعال فوجی ہیں جن میں 3,50,000 فوج، 1,90,000 پاسداران انقلاب (IRGC)، 18,000 بحریہ، 37,000 فضائیہ اور 15,000 فضائی دفاع کے اہلکار شامل ہیں۔اس کے مقابلے میں اسرائیل کے پاس 1,69,500 فعال اہلکار ہیں، جن میں 1,26,000 بری فوج، 9,500 بحریہ اور 34,000 فضائیہ سے منسلک ہیں۔ اسرائیل کا ریزرو فوجی نظام زیادہ وسیع ہے — 4,65,000اہلکاروں کے ساتھ۔ ایران کے پاس 10,513 ٹینک، 6,798 توپیں، اور 640سے زائد بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں۔ اسرائیل کے پاس 400 ٹینک، 530 توپیں اور 1,190 بکتر بند گاڑیاں ہیں۔ایران کے پاس 312 لڑاکا طیارے اور IRGC کے پاس اضافی 23 ہیں۔اسرائیل کے پاس 345 لڑاکا طیارے اور 43 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں — جو اسے فضائی میدان میں برتری دلاتے ہیں۔ایران کے پاس 17 آبدوزیں، 68 پیٹرول بوٹس، 7 کورویٹس اور 12 لینڈنگ شپس ہیں، جبکہ اسرائیل کے پاس 5 آبدوزیں اور 49 پیٹرول بوٹس ہیں۔ایران کے پاس 12 اقسام کے شارٹ اور میڈیم رینج بیلسٹک میزائل ہیں، جن میں سے کچھ میزائل 2,000 کلومیٹر تک مار کر سکتے ہیں۔اسرائیل کے پاس چار اقسام کے میزائل ہیں جن میں جیرکو-3 کی رینج 6,500 کلومیٹر تک ہے، جو اسے اس میدان میں واضح برتری دیتا ہے۔اسرائیل کے پاس جدید Iron Dome سسٹم موجود ہے، جو مختصر فاصلے تک آنے والے میزائلوں کو کامیابی سے روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ Davidʼs Sling اور Arrow System درمیانی اور طویل فاصلے تک کے میزائلوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔دوسری طرف، ایران کا “آذرخش” نظام حالیہ مہینوں میں متعارف کروایا گیا ہے جو قریبی فاصلے کے اہداف کو انفراریڈ اور الیکٹرو آپٹک ٹیکنالوجی سے نشانہ بناتا ہے۔ ایران کے پاس روسی ساختہ S-200، S-300، مقامی “باور 373”، امریکی Hawk، HQ-2J اور چینی Tor-M1 سمیت 380 سے زائد زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹمز موجود ہیں۔ایران کی بڑی فوجی تعداد اور زمینی تنصیبات کے باوجود، اسرائیل کی ٹیکنالوجی، فضائی برتری، اور دفاعی نظام اسے ایک مضبوط پوزیشن میں رکھتے ہیں۔ تاہم دونوں ممالک کی قوتیں مختلف انداز میں متوازن ہیں، جس کا مطلب ہے کہ براہِ راست جنگ کی صورت میں نتائج پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔