کراچی (رفیق مانگٹ) ایران کے میزائل حملے، اسرائیل کا آئرن ڈوم دفاعی نظام دباؤ میں ہے، آئرن ڈوم کو چیلنج کا سامنا ، میزائلوں کے اہداف تک پہنچنے سے دفاعی نظام کی حدود بے نقاب ہوگئی، دفاعی میزائل نظام ایک بیٹری صرف 100 سے 150 مربع کلومیٹر کے علاقے کی حفاظت کر سکتی ہے۔ ایران نے اسرائیل پر تقریباً 150 بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ایک بڑا حملہ کیا، جسے ’’آپریشن وعدہ صادق سوم‘‘ کا نام دیا گیا۔ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے فوجی کمانڈروں اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے جواب میں کیا گیا۔ معتبر امریکی اور مغربی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایران کے کچھ جدید میزائلوں نے اسرائیل کے آئرن ڈوم اور دیگر دفاعی نظاموں کو چکمہ دیتے ہوئے تل ابیب اور رشون لیزیون میں اہداف کو نشانہ بنایا، جس سے اس نظام کی حدود بے نقاب ہوئیں۔ایران نے دو لہروں میں 100 سے 150 میزائل داغے، جن میں جدید ’’فتح-1‘‘ اور ’’خیربار شیکن‘‘ شامل تھے۔ یہ میزائل اپنی تیز رفتار اور پیچیدہ راستوں کی وجہ سے دفاعی نظاموں کے لیے سنگین چیلنج ہیں۔ تل ابیب کے رامات گن علاقے میں ایک عمارت کو نقصان پہنچا۔ رپورٹس کے مطابق، کم از کم تین افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے۔آئرن ڈوم، جو 2011 سے فعال ہے، مختصر فاصلے کے راکٹوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کی کامیابی کی شرح 90 فیصد سے زائد بتائی جاتی ہے۔ یہ نظام راڈار، کمانڈ سینٹر، اور ’’تامیر‘‘ میزائلوں پر مشتمل ہے۔ تاہم، بڑی تعداد میں میزائلوں کے ’’سیچوریشن اٹیک‘‘ نے اس پر شدید دباؤ ڈالا۔ ایک بیٹری صرف 100 سے 150 مربع کلومیٹر کے علاقے کی حفاظت کر سکتی ہے، جس سے بڑے حملوں میں اس کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ زیادہ تر میزائل روک لیے گئے، لیکن چند نے اہداف کو نشانہ بنایا، جس سے معمولی نقصان ہوا۔ دوسری جانب، ایران کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوجی اڈوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا اور آئرن ڈوم کو ناکام کیا۔