کراچی (ٹی وی رپورٹ)پاک بھارت کشیدگی میں پاکستانی میڈیا نے بہت ذمہ دار ی کا ثبوت دیا، روشن آرا بیگم، محمد علی شہکی نے میری غزلیں گائیں،مولانا مودودی سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ،انگریزی پر دسترس حاصل کرنی چاہئے مگر اپنی قومی زبان کی قیمت پر نہیں،ان خیالات کا اظہار ممتاز شاعر اور دانشور افتخار حسین عارف نے جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں میزبان سلیم صافی کے ساتھ گفتگو میں کیا ،انہوں نے اپنی زندگی، شعری سفر اور اردو تہذیب کے بدلتے منظرنامے پر دل کی گہرائیوں سے روشنی ڈالی۔ لکھنو جیسے تہذیبی مرکز میں پرورش پانے والے افتخار عارف نے اعتراف کیا کہ شاعری کا آغاز ایک طرح کی ”مت ماری جانے“کے مترادف تھا۔ لیکن یہی جنون بعد ازاں انہیں اردو ادب کی صف اول میں لے آیا۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے موجودہ دور میں ادب، میڈیا کی ذمہ داری، ٹیکنالوجی کے اثرات، اور اردو زبان کے تحفظ پر بھی بصیرت افروز نکات پیش کیے۔ افتخار عارف کی یہ گفتگو صرف ذاتی یادوں کا بیان نہیں، بلکہ اردو تہذیب کی بدلتی روح کا عکس بھی ہے۔