• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہنی مون قتل کیس: سونم کو 3 موبائل فونز کے 1 واٹس ایپ نے پکڑوا دیا

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

میگھالیہ ہنی مون قتل کیس میں پولیس کو اس وقت ایک بڑی کامیابی ملی جب 3 کرائے کے قاتلوں کے ساتھ مل کر اپنے شوہر کو قتل کرنے والی نئی نویلی دلہن اندور کی رہائشی سونم رگھوونشی نے اپنے واٹس ایپ پیغامات چیک کرنے کا فیصلہ کیا اور ڈیٹا کنکشن آن کر دیا۔

پولیس نے بتایا ہے کہ جوڑے کے پاس 4 موبائل فون تھے، جب 3 کرائے کے قاتلوں نے اس کے شوہر راجہ رگھوونشی کو قتل کر دیا تو اس نے راجہ کا فون توڑ کر تباہ شدہ ڈیوائس کو پھینک دیا۔

سونم کے باقی 3 موبائل فونز ابھی تک غائب ہیں اور پولیس ان کی تلاش کر رہی ہے، تاہم سونم نے کچھ ایسا کیا جس سے پولیس اسے ٹریس کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

اندور پہنچنے کے بعد سونم نے اپنا سم کارڈ ایکٹیویٹ کیا اور واٹس ایپ پیغامات چیک کرنے کےلیے ڈیٹا آن کیا۔

پولیس نے بتایا ہے کہ اس نے ایسا کرنے کے لیے اپنے 3 فونز میں سے ایک کا استعمال کیا۔

گرفتاری کے بعد سونم نے یہ نہیں بتایا کہ اس کے فون کا کیا ہوا اور پولیس اب بھی اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے کئی اضلاع میں تینوں فونز کی تلاش جاری ہے۔

منگل کو میگھالیہ پولیس نے سونم اور دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر وائی ساڈونگ آبشار کے قریب جائے وقوع کی تشکیلِ نو (recreation of the crime scene) کی۔

پولیس نے بتایا کہ راجہ رگھوونشی پر سونم کے کرائے پر لیے گئے تینوں قاتلوں نے حملہ کیا تھا۔

خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) نے کئی مقامات کا ماولاکھیات سے لے کر وائی ساڈونگ آبشار کے پارکنگ لاٹ تک جہاں یہ جرم ہوا کا دورہ کیا۔

ایسٹ کھاسی ہلز کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ویویک سیئم کا کہنا ہے کہ ہم اس ویو پوائنٹ پر گئے جہاں قتل ہوا اور ہم نے یہ معلوم کیا کہ ہر شخص کی پوزیشن کیا تھی اور انہوں نے مقتول پر کیسے حملہ کیا، درحقیقت ان کے پاس دو الگ الگ چھُریاں تھیں اور دونوں استعمال ہوئیں، ہم دوسری چھُری کو تلاش کر رہے ہیں۔

پولیس افسر نے کہاکہ سونم پہلے ہی جرم کا اعتراف کر چکی ہے، ہم نے جائے وقوع کی تشکیلِ نو کی، جہاں وہ کھڑی تھی، اس کا کیا کردار تھا، سب کچھ سامنے آ گیا۔

انہوں نے بتایا کہ تینوں افراد نے راجہ کو قتل کیا اور سونم وہیں کھڑی تھی، اس نے فون تباہ کر دیا، یہ سب پہلے سے کی گئی منصوبہ بندی کا حصہ تھا، ان تینوں نے لاش کو ٹھکانے لگایا، ان میں سے کوئی بھی اس سے پہلے میگھالیہ نہیں آیا تھا، میگھالیہ پولیس کی ایک ٹیم اندور میں بھی موجود ہے تاکہ تحقیقات کو جاری رکھا جا سکے۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ویویک سیئم نے یہ بھی کہا کہ اس کیس کی تحقیقات کے لیے میں اندور میں ہی رہوں گا اور کچھ لوگوں سے پوچھ گچھ کروں گا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید