کراچی (اسٹاف رپورٹر)ماہرین سائنس اور حکومتی عہدیداران نے ایک ورکشاپ کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع نے مسلم اُمہ کے لیے تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کی اہمیت کو نمایاں کر دیا ہے، صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت بے پناہ امکانات رکھتی ہے جو انسانی غلطیوں کو کم کرنے اور طبی ماہرین و عملے کی معاونت فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ،ان خیالات کا اظہارصحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کے موضوع پر منعقد دو روزہ ورکشاپ کی افتتاحی تقریب کے دوران ماہرین نے کیا، ورکشاپ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ جامعہ کراچی کے سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس ان ہیلتھ سائنسز، او آئی سی،کامسٹیک اور سندھ انوویشن، ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نیٹ ورک (سائرن) کے باہمی اشتراک سے لطیف ابراہیم جمال نیشنل انفارمیشن سینٹر میں منعقد ہوئی،تقریب سے سیکریٹری صحت حکومت سندھ ریحان اقبال بلوچ، سابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر عطاالرحمٰن، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا شاہ، او آئی سی کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری اورڈاکٹر ریاض الدین نے خطاب کیا، ریحان اقبال بلوچ نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ صوبائی سطح پر ہیلتھ کیئر میں مصنوعی ذہانت کے نفاذ کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے۔