کراچی (ٹی وی رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان آرمی چیف کی ملاقات پر جیو خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مشاہد حسین سید ،حامد میر،شاہزیب خانزادہ اور سید محمد علی نے کہاہے کہ امریکہ پا کستان کے ذمہ دارانہ کردار کا معترف ہے، امریکی صدر پا کستان اور پاکستانی افواج کے ہاتھوں بھارت کی حالیہ شکست کو ایک نئے زاویئے سے دیکھ رہے ہیں،جس پر ہندوستان میں صف ماتم ہے ،امریکی صدر اور آرمی چیف عاصم منیر کے درمیان ملاقات کا محور پا ک اور امریکا کے ما بین تعلقات ہیں جس میں نہ صرف دہشتگردوں کے خلاف ہونے والی کا رروائیاں بلکہ سیاسی اور اقتصادی معاملات بھی ہیں، امریکہ کو پا کستان میں ہونے والی دہشت گردی پرگہری تشویش ہے، پا کستان چاہتا ہے کہ مغرب پاکستان اور بھارت کے مسائل میں اپنا کردار ادا کرے۔ سینئر تجزیہ کار مشاہد حسین سید کہا کہ آرمی چیف اور امریکی صدر کی ملاقات کا بنیادی مقصد ایران اور اسرائیل میں جاری جنگ پر ہی ہو گا۔امریکی صدر جنرل عاصم منیر کے اسرائیل اور ایران جنگ کے بارے میں ان کے خیالات سے آشنا ہو نا چاہیں گے چونکہ پاکستان ایران کا ہمسایہ ہے ۔مشاہد ہ حسین کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی بالواسطہ جنگ میں شرکت پر پاکستان کے آرمی چیف کا تجزیہ سننا چاہیں گے ، اس حوالے سے امریکی صدر اور پا کستان کے آرمی چیف کی ملاقات اہمیت کی حامل ہے ۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ پا کستان نے اس حوالے سے اصولی مو قف اختیار کیا ہوا ہے کہ ایران کے خلاف یہ جا رحیت ہوئی ہے۔ ایران میں عدم استحکام کی وجہ سے خطہ میں خطرناک صورتحال سے درپیش ہو گا۔مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ امریکی صدر ایران کو پیغام پہنچانے کے لیے کوئی درخواست کریں ، ساتھ ہی آرمی چیف بھی مصالحت کا کردار ادا کرنے کے لیے اپنے آپ کو پیش کر سکتے ہیں ۔ امریکی صدر پا کستان اور پاکستانی افواج کے ہاتھوں بھارت کی حالیہ شکست کو ایک نئے زاویئے سے دیکھ رہے ہیں جس پر ہندوستان میں صف ماتم ہے ۔