• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت اسرائیلی حملوں کی مذمت کرے، جارحیت عالمی قوانین کی خلاف ورزی، ایران، 4 امریکی بمبار طیارے روانہ، اسرائیل سے امریکیوں کا انخلا شروع

تہران ، کراچی (ایجنسیاں، نیوز ڈیسک،ٹی وی رپورٹ ) ایرا ن اور اسرائیل کے ایک دوسرے پرحملے 9 ویں روز بھی جاری رہے، اسرائیلی طیاروں نے ایرانی دارالحکومت تہران ، اصفہان، قم اور دیگر شہروں پر بم برسادیئے، بمباری میں ایران کے ایک اورجوہری سائنسدان اور تین فوجی کمانڈرز سمیت متعدد افراد شہید ہوگئے،اس طرح ایران میں شہادتوں کی تعداد 400 ہوگئی ہے، اسرائیلی دعوے کے مطابق اس حملے میں ایف 14 طیارے اور کئی میزائل لانچرز کو بھی تباہ کردیا گیا جبکہ اصفہان کے ایٹمی تحقیق کے پلانٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران کے روحانی رہنما خامنہ ای بنکر میں منتقل ہوگئے ہیں اور انہوں نے تین جانشین مقرر، ترک ٹی وی کے مطابق اسرائیلی میزائل دفاع کے نظام کی صلاحیت محدود ہوتی جارہی ہے۔ خطے میں بڑی جنگ کے خدشات بڑھ رہے ہیں اور امریکا نے 4 امریکی B-2 بمبارطیارے میسوری کے وائٹ مین ایئر بیس سے مغرب کی جانب روانہ کردیے ہیں، ماہرین کے مطابق ان کی ممکنہ منزل گوام یا ڈیگوگارشیا کے فوجی اڈے ہوسکتے ہیں جہاں سے انہیں ایران پر حملے کیلیے استعمال کیاجاسکتا ہے ایک اور اہم پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ امریکا نے اسرائیل سے اپنے شہریوں کا انخلا شروع کر دیا ہے اور اس مقصد کےلیے کروز شپ بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق شہداء میں پاسداران انقلاب کے فلسطینی کور کے سربراہ سعید ایزدی بھی شامل ہیں ،سعید ایزدی حماس کے انچارج کوآرڈینیٹر بھی تھے،اسرائیلی حملوں میں شہید ایرانی شہریوں کی تعداد 400سے بڑھ گئی ہے، اسرائیلی طیاروں نے اصفہان میں ایران کے جوہری پلانٹ کو بھی نشانہ بنایا ہے ،اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سار نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک نے "ایران کے جوہری بم حاصل کرنے کے امکان کو کم از کم دو یا تین سال تک مؤخر کر دیا ہے۔ امریکی فضائیہ کے متعدد B-2 بمبار طیارے فضاء میں دیکھے گئے جو امریکا سے مغرب کی سمت بحرالکاہل کی طرف پرواز کر رہے تھے، ایئر ٹریفک کنٹرول کی مواصلاتی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی B-2 طیارے — وہ طیارے جو 30,000 پاؤنڈ وزنی بنکر بسٹر بم لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جنہیں صدر ٹرمپ ایران کے زیرِ زمین جوہری مرکز فورڈو کے خلاف استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں — وائٹ مین ایئرفورس بیس، ریاست میسوری سے پرواز کر چکے ہیں۔یہ پروازیں سوشل میڈیا پر ہفتہ کی صبح ایک بجے سے کچھ پہلے دیکھی گئیں۔ کچھ فلائٹ ٹریکرز کا کہنا ہے کہ ان طیاروں کی منزل امریکی جزیرہ گوام ہے، جہاں کئی امریکی فوجی اڈے موجود ہیں، تاہم اس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔ فلائٹ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان بمبار طیاروں کے ساتھ دورانِ پرواز ایندھن بھرنے والے ٹینکرز بھی موجود تھے۔امریکی اہلکار نے ہفتہ کو بتایا تھا کہ امریکی فضائیہ کے F-22، F-16 اور F-35 طیارے یورپ عبور کر چکے ہیں اور یا تو مشرق وسطیٰ میں موجود فوجی اڈوں پر پہنچ چکے ہیں یا وہاں پہنچنے والے ہیں۔ یہ طیارے B-2 بمباروں کو فورڈو جیسے اہداف کی طرف لے جانے میں مدد دے سکتے ہیں یا ایرانی جوابی حملوں کی صورت میں امریکی فوجی اڈوں اور اہلکاروں کو تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔طیاروں کی حرکت کا مطلب یہ نہیں کہ حملے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یہ معمول کی بات ہے کہ فوجی اثاثے ممکنہ آپشنز کے طور پر حرکت میں لائے جائیں، چاہے ان کا استعمال نہ بھی کیا جائے۔وائٹ ہاؤس کے ویک اینڈ کے شیڈول کے مطابق، صدر ٹرمپ نیو جرسی کے اپنے بیڈمنسٹر گالف کلب سے ہفتے کے روز واپس آئیں گے اور شام 6بجے اپنے قومی سلامتی کے مشیروں سے ملاقات کریں گے، اور دوبارہ اتوار کو بھی ملاقات متوقع ہے۔

اہم خبریں سے مزید