• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایرانی حملے سے پہلے امریکا نے اپنے 40 جنگی طیارے العُدید ایئر بیس سے ہٹا لیے تھے

امریکی اڈہ العُدید : فائل فوٹو
امریکی اڈہ العُدید : فائل فوٹو 

قطر میں امریکی اڈہ العُدید کے مقام پر موجود ہے۔ امریکا نے تین روز پہلے اپنے 40 جنگی جہاز اس ہوائی اڈے سے نکال لیے تھے۔

ان جنگی جہازوں میں ہرکولیس سی ون تھرٹی جاسوس طیارہ بھی شامل تھا۔ سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق اس ایئر بیس سے امریکا نے اپنے جنگی جہاز نکال لیے تھے۔ 

قطر میں موجود امریکی اڈہ "العدید ایئر بیس" (Al Udeid Air Base)، مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔ یہ بیس 1996 میں قائم کی گئی تھی اور اسے 2001 کے بعد امریکی افواج کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک مرکز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

العدید ایئر بیس جو امریکی مرکزی کمان (سینٹکام) کا فارورڈ ہیڈکوارٹر ہے، وہاں تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔

اس سے قبل  ایرانی حکام نے تصدیق کی کہ ایک میزائل قطر میں امریکی اڈے پر داغا گیا جبکہ دوسرا عراق میں ایک اور امریکی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کو ایران کی براہِ راست جوابی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق عراق میں امریکی ایئر بیس عین الاسد کا فضائی دفاعی نظام فعال کردیا گیا، عراق میں امریکی عین الاسد بیس پر ہائی الرٹ کر دیا گیا، عین الاسد بیس پر عملے کو بنکرز میں جانے کی ہدایت کر دی گئی۔

ایران نے مغربی عراق میں عین الاسد کے مقام پر بھی امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا۔ اس سے کچھ دیر پہلے قطر نے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جب کہ تین روز پہلے یہ خبر آئی تھی کہ امریکا نے اپنے 40 جنگی جہاز العُدید کے فوجی اڈے سے نکال لیے ہیں۔

قطر اور عراق پر ایرانی حملے سے پہلے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا سوشل میڈیا پر یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ہم نے یہ جنگ شروع نہیں کی نہ ہم جنگ چاہتے ہیں مگر ہم عظیم ایران پر جارحیت کا جواب دیے بغیر نہیں رہیں گے۔


بین الاقوامی خبریں سے مزید